شاعری

کھیل رچایا اس نے سارا ورنہ پھر کیوں ہوتا میں

کھیل رچایا اس نے سارا ورنہ پھر کیوں ہوتا میں اس نے ہی یہ بھیڑ لگائی بنا ہوں صرف تماشا میں اس نے اپنے دم کو پھونکا اور مجھے بیدار کیا میں پانی تھا میں ذرہ تھا لمبی نیند سے جاگا میں اس نے پہلے روپ دیا پھر رنگ دیا پھر اذن دیا بحر و بر میں برگ و ثمر میں نئے سفر پر نکلا میں آئینے کی ...

مزید پڑھیے

وہ رت جگوں کا بھی مجھ سے حساب مانگتا ہے

وہ رت جگوں کا بھی مجھ سے حساب مانگتا ہے وہ اپنا کھویا ہوا کیوں شباب مانگتا ہے عجیب شخص ملا ہے رہ محبت میں جو بات بات کا مجھ سے جواب مانگتا ہے بہت ہی شوخ ہے وہ مجھ سے شام ہوتے ہی خود اپنی آنکھوں کی مجھ سے شراب مانگتا ہے وہ چاہتا ہے مجھے ٹوٹ کر سمجھتی ہوں مگر وہ کیوں مرا مجھ سے ...

مزید پڑھیے

خزاں سے سینہ بھرا ہو لیکن تم اپنا چہرہ گلاب رکھنا

خزاں سے سینہ بھرا ہو لیکن تم اپنا چہرہ گلاب رکھنا تمام تعبیر اس کو دینا اور اپنے حصے میں خواب رکھنا ہر اک زمیں سے ہر آسماں سے ہر اک زماں سے گزرتے رہنا کہیں پہ تارے بکھیر دینا کہیں کوئی ماہتاب رکھنا جو بے گھری کے دکھوں سے تم بھی اداس ہو جاؤ ہار جاؤ تو آنسوؤں سے مکاں بنانا اور اس ...

مزید پڑھیے

یہ مہر و مہ بے چراغ ایسے کہ راکھ بن کر بکھر رہے ہیں

یہ مہر و مہ بے چراغ ایسے کہ راکھ بن کر بکھر رہے ہیں ہم اپنی جاں کا دیا بجھائے کسی گلی سے گزر رہے ہیں یہ دکھ جو مطلوب کا ملا ہے فشار اپنی ہی ذات کا ہے کہ ہم خود اپنی تلاش میں ہیں اور اپنے صدموں سے مر رہے ہیں وجود کیوں ہے شہود کیوں ہے ثبات کیا ہے نجات کیا ہے انہی سوالوں کی آگ لے کر ہم ...

مزید پڑھیے

پلکوں پر نم کیا پھیل گیا

پلکوں پر نم کیا پھیل گیا ہر سمت دھواں سا پھیل گیا مری ریکھا پوش ہتھیلی پر اک شام کا سایا پھیل گیا جو حرف چھپایا لوگوں سے وہ چہرہ بہ چہرہ پھیل گیا ترا نام لیا تو صحرا میں اک سایہ اترا پھیل گیا اب میرے اور خدا کے بیچ اک ہجر کا لمحہ پھیل گیا جب نئے سفر پر نکلا میں رستوں پر صدمہ ...

مزید پڑھیے

اس جنگل سے جب گزرو گے تو ایک شوالہ آئے گا

اس جنگل سے جب گزرو گے تو ایک شوالہ آئے گا وہاں رک جانا وہاں رہ جانا وہاں سکھ کا اجالا آئے گا یہ سوچ کے اٹھنا ہر دن تم اس دل کا پھول کھلے گا ضرور اس آس پہ سونا اب کی شب کوئی خواب نرالا آئے گا جب اس کے ہاتھ نیا ماضی اس صفحۂ ارض پہ لکھیں گے جب سحر و شام رقم ہوں گے تب میرا حوالہ آئے ...

مزید پڑھیے

پہلا پتھر یاد ہمیشہ رہتا ہے

پہلا پتھر یاد ہمیشہ رہتا ہے دکھ سے دل آباد ہمیشہ رہتا ہے پاس رہیں یا دور مگر ان آنکھوں میں موسم ابر و باد ہمیشہ رہتا ہے قید کی خواہش اس کا دکھ بن جاتی ہے جو پنچھی آزاد ہمیشہ رہتا ہے ایک گل بے مہر کھلانے کی خاطر قریۂ دل برباد ہمیشہ رہتا ہے اس کے لیے میں کیا کیا سوانگ رچاتا ...

مزید پڑھیے

اسیر شام ہیں ڈھلتے دکھائی دیتے ہیں

اسیر شام ہیں ڈھلتے دکھائی دیتے ہیں یہ لوگ نیند میں چلتے دکھائی دیتے ہیں وہ اک مکان کہ اس میں کوئی نہیں رہتا مگر چراغ سے جلتے دکھائی دیتے ہیں یہ کیسا رنگ نظر آیا اس کی آنکھوں میں کہ سارے رنگ بدلتے دکھائی دیتے ہیں وہ کون لوگ ہیں جو تشنگی کی شدت سے کنار آب پگھلتے دکھائی دیتے ...

مزید پڑھیے

اک شکل بے ارادہ سر بام آ گئی

اک شکل بے ارادہ سر بام آ گئی پھر زندگی میں فیصلے کی شام آ گئی دشت و مکاں کے فاصلے بے رنگ و نور تھے اک رنگ لے کے گردش ایام آ گئی وہ رہ گزر جو آئی تو سر کو سجا لیا دامن کی خاک آج مرے کام آ گئی پھر اک حصار ٹوٹ گیا اختیار کا پھر اک صدائے کوچۂ الزام آ گئی ہم بولتے رہے تو رہے لفظ سنگ ...

مزید پڑھیے

جو خواب میرے نہیں تھے میں ان کو دیکھتا تھا

جو خواب میرے نہیں تھے میں ان کو دیکھتا تھا اسی لیے آنکھ کھل گئی تھی اسی لیے دل دکھا ہوا تھا اداسیوں سے بھری ہوئی التجا سنی تھی کسی نگر میں کوئی کسی کو پکارتا تھا وہ اک صدا تھی کہ ہفت عالم میں گونجتی تھی نہ جانے کیسے کوئی کسی سے بچھڑ گیا تھا عجیب حیرت بکھیرتے تھے وہ داستاں گو کہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1127 سے 4657