سنور جائے بھی تو منہ دیکھنے درپن نہیں ملتا
سنور جائے بھی تو منہ دیکھنے درپن نہیں ملتا غریبی کی کلائی میں کوئی کنگن نہیں ملتا بڑوں کی خواہشوں کا بوجھ ہے ننھے سے کندھوں پر ہمارے دور میں بچوں کو اب بچپن نہیں ملتا میں ضد کر کے کبھی روتا تو آنسو پونچھ لیتی تھی ابھی روتا ہوں تو شفقت بھرا دامن نہیں ملتا کہیں جھولے نہیں پڑتے ...