شاعری

سنور جائے بھی تو منہ دیکھنے درپن نہیں ملتا

سنور جائے بھی تو منہ دیکھنے درپن نہیں ملتا غریبی کی کلائی میں کوئی کنگن نہیں ملتا بڑوں کی خواہشوں کا بوجھ ہے ننھے سے کندھوں پر ہمارے دور میں بچوں کو اب بچپن نہیں ملتا میں ضد کر کے کبھی روتا تو آنسو پونچھ لیتی تھی ابھی روتا ہوں تو شفقت بھرا دامن نہیں ملتا کہیں جھولے نہیں پڑتے ...

مزید پڑھیے

اپنے سائے کو بھی اسیر بنا

اپنے سائے کو بھی اسیر بنا بہتے پانی پہ اک لکیر بنا صرف خیرات حرف و صوت کی دے شہر فن کا مجھے امیر بنا شوخ تتلی ہے گر ہدف پہ ترے گل کے ریشوں سے ایک تیر بنا مجھ کو کشکول کے بغیر ہی دے اک گداگر نہیں فقیر بنا ریت پر راہ ڈھونڈ مت صابرؔ آ فلک پر نئی لکیر بنا

مزید پڑھیے

ایک چہرے پہ ہیں کئی چہرے

ایک چہرے پہ ہیں کئی چہرے پڑھ نہیں پاؤ گے سبھی چہرے خود کی پہچان ہو گئی مشکل یوں بدلتی ہے زندگی چہرے تیز تھی غم کی دھوپ ہم پر یوں کھو چکے کب سے تازگی چہرے زہر غم پی کے مسکراتے ہیں ان کے دیکھے بھی ہیں کبھی چہرے ہر گھڑی کیوں سپاٹ لگتے ہیں تن پہ ہوں جیسے کاغذی چہرے اب کہاں تاب ...

مزید پڑھیے

اے سخنور طرح گماں ہوں میں

اے سخنور طرح گماں ہوں میں یا فقط حرف رایگاں ہوں میں عکس جل بجھ گئے بجھا چہرہ آئنے سے اٹھا دھواں ہوں میں ہے میسر متاع تشنہ لبی خشک دریا کا پاسباں ہوں میں آگ سے بیر دھوپ بھی ہے عدو اور اک موم کا مکاں ہوں میں مشترک ہم میں ہجرتوں کی تھکن تتلیوں کا مزاج داں ہوں میں تجربے کی گھنیری ...

مزید پڑھیے

زمانے نے ارماں نکالے بہت ہیں

زمانے نے ارماں نکالے بہت ہیں مری سمت پتھر اچھالے بہت ہیں انا کا یہ بیوپار مجھ سے نہ ہوگا مجھے اپنے سوکھے نوالے بہت ہیں ابھی اپنی تقدیر خود لکھ رہا ہوں نہیں غم جو ہاتھوں میں چھالے بہت ہیں شکایت تو غیروں سے کرنا عبث ہے ہمارے ہی ذہنوں میں جالے بہت ہیں دکھاتے ہیں دیکھو مگرمچھ کے ...

مزید پڑھیے

برا وقت آ کر گزرتا نہیں ہے

برا وقت آ کر گزرتا نہیں ہے مسرت بھرا پل ٹھہرتا نہیں ہے کرو خود اجالوں کے اسباب پیدا چراغوں میں سورج اترتا نہیں ہے سنبھالیں سبھی مرتبہ اپنا اپنا سمندر ندی میں اترتا نہیں ہے بزرگوں کی عزت ہے جس گھر کا شیوہ یہ سچ ہے کہ وہ گھر بکھرتا نہیں ہے انا پر اگر بات آ جائے صابرؔ ہواؤں سے ...

مزید پڑھیے

ہر اک ٹہنی پہ گل مرجھا ہوا ہے

ہر اک ٹہنی پہ گل مرجھا ہوا ہے بھرے گھر میں کوئی تنہا ہوا ہے وجود اس کا زمانہ مانتا ہے کہ دریا جب تلک بہتا ہوا ہے مجھے خیرات میں لوٹا رہے ہو مرے پرکھوں سے جو چھینا ہوا ہے ہمیں میلوں لیے چلتا ہے تاہم بظاہر راستہ ٹھہرا ہوا ہے مرے مولیٰ سمیٹے کون کس کو یہاں ہر آدمی بکھرا ہوا ہے

مزید پڑھیے

عجب موجودگی ہے جو کمی پر مشتمل ہے

عجب موجودگی ہے جو کمی پر مشتمل ہے کسی کا شور میری خامشی پر مشتمل ہے اندھیری صبح ویراں رات یا شام فسردہ مرا ہر لمحہ ان میں سے کسی پر مشتمل ہے نہیں مل پاتی کوئی بھی ہنسی میری ہنسی میں یہ واحد رنج ہے جو رنج ہی پر مشتمل ہے چمک اٹھتا ہے اک بھولا ہوا چہرہ اچانک نہ جانے تیرگی کس روشنی ...

مزید پڑھیے

کشت دیار صبح سے تارے اگاؤں میں

کشت دیار صبح سے تارے اگاؤں میں جی چاہتا ہے نت نئے منظر دکھاؤں میں وہ شخص چیختا ہوا انبوہ بن چکا کس کس کو بولنے دوں کسے چپ کراؤں میں اب تو ہنسی بھی ختم ہے افسردگی بھی ختم لب بستۂ ازل تجھے کتنا ہنساؤں میں اک خواب مثل اشک نکل آئے چشم سے دروازۂ گماں جو کبھی کھٹکھٹاؤں میں تو آ ...

مزید پڑھیے

گزر نہ جائے سماعت کے سرد خانوں سے

گزر نہ جائے سماعت کے سرد خانوں سے یہ بازگشت جو چپکی ہوئی ہے کانوں سے کھرا نہیں تھا مگر ایسا رائیگاں بھی نہ تھا وہ سکہ ڈھونڈ کے اب لاؤں کن خزانوں سے یہ چشم ابر کا پانی یہ نخل مہر کے پات اتر رہا ہے مرا رزق آسمانوں سے جو در کھلے ہیں کبھی بند کیوں نہیں ہوتے یہ پوچھتا ہی کہاں ہے کوئی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1125 سے 4657