پھر سے تجدید آرزو کر لیں
پھر سے تجدید آرزو کر لیں آئیے کچھ تو گفتگو کر لیں زندگی کے حسیں دوراہے پر کچھ تمنائے رنگ و بو کر لیں دوستوں سے نباہ گر چاہیں دشمنوں کو بھی ہم سبو کر لیں جسم و جاں روح کو سنوار تو دیں آنسوؤں سے اگر وضو کر لیں لوگ فرد وفا جفا دیکھیں آئنہ دل کا روبرو کر لیں عیب جو نکتہ چیں عدو ...