تمام رعنائیاں سمیٹے نظر نظر میں سمائے جانا

تمام رعنائیاں سمیٹے نظر نظر میں سمائے جانا
یہ ان کے جلوؤں کا معجزہ ہے ہر ایک منظر میں پائے جانا


ہواؤں کا کام اور کیا ہے بجھائے جانا بجھائے جانا
یہی مرا فرض منصبی ہے چراغ پیہم جلائے جانا


اصول راہ وفا یہی ہے یہی تقاضا ہے رہروی کا
روش روش غم اٹھائے جانا قدم قدم مسکرائے جانا


ملے نہ جب تک کوئی اشارہ قدم ہی اٹھتا نہیں ہمارا
ضمیر کرتا نہیں گوارا کسی کے گھر بن بلائے جانا


یہی محبت کی ابتدا تھی یہی محبت کی انتہا تھی
وہ ان کی باتیں بنائے جانا ہمارا باتوں میں آئے جانا


نگاہ صد التفات سمجھوں کہ مضحکہ خیز بات سمجھوں
وہ لوح دل پر افقؔ براری کا نام لکھ کر مٹائے جانا