وہ حسرت بہار نہ طوفان زندگی (ردیف .. ن)

وہ حسرت بہار نہ طوفان زندگی
آتا ہے پھر رلانے کو ابر بہار کیوں


آلام و غم کی تند حوادث کے واسطے
اتنا لطیف دل مرے پروردگار کیوں


جب زندگی کا موت سے رشتہ ہے منسلک
پھر ہم نشیں ہے خطرۂ لیل و نہار کیوں


جب ربط و ضبط حسن محبت نہیں رہا
ہے بار دوش ہستئ ناپائیدار کیوں


رونا مجھے خزاں کا نہیں کچھ مگر شمیمؔ
اس کا گلہ ہے آئی چمن میں بہار کیوں