شاعری

وہ آج بھی قریب سے کچھ کہہ کے ہٹ گئے

وہ آج بھی قریب سے کچھ کہہ کے ہٹ گئے دنیا سمجھ رہی تھی مرے دن پلٹ گئے جو تشنہ لب نہ تھے وہ تھے محفل میں غرق جام خالی تھے جتنے جام وہ پیاسوں میں بٹ گئے صندل کا میں درخت نہیں تھا تو کس لیے جتنے تھے غم کے ناگ مجھی سے لپٹ گئے جب ہاتھ میں قلم تھا تو الفاظ ہی نہ تھے جب لفظ مل گئے تو مرے ...

مزید پڑھیے

رات کے اندھیروں کو روشنی وہ کیا دے گا

رات کے اندھیروں کو روشنی وہ کیا دے گا اک دیا جلائے گا سو دیے بجھا دے گا مدتیں ہوئی مجھ سے گھر چھڑا دیا میرا کیا زمانہ اب تیرا ساتھ بھی چھڑا دے گا سب کے نقلی چہرے ہیں سب کا ایک عالم ہے کوئی اس زمانے میں کس کو آئنا دے گا میں ابھی تو مجرم ہوں آپ اپنا قاتل ہوں کانپ اٹھے گا منصف بھی جب ...

مزید پڑھیے

ایسی نہیں ہے بات کہ قد اپنے گھٹ گئے

ایسی نہیں ہے بات کہ قد اپنے گھٹ گئے چادر کو اپنی دیکھ کے ہم خود سمٹ گئے جب ہاتھ میں قلم تھا تو الفاظ ہی نہ تھے اب لفظ مل گئے تو مرے ہاتھ کٹ گئے صندل کا میں درخت نہیں تھا تو کس لیے جتنے تھے غم کے ناگ مجھی سے لپٹ گئے بیٹھے تھے جب تو سارے پرندے تھے ساتھ ساتھ اڑتے ہی شاخ سے کئی سمتوں ...

مزید پڑھیے

دھوپ میں غم کی مرے ساتھ جو آیا ہوگا

دھوپ میں غم کی مرے ساتھ جو آیا ہوگا وہ کوئی اور نہیں میرا ہی سایا ہوگا یہ جو دیوار پہ کچھ نقش ہیں دھندلے دھندلے اس نے لکھ لکھ کے مرا نام مٹایا ہوگا جن کے ہونٹوں پہ تبسم ہے مگر آنکھ ہے نم اس نے غم اپنا زمانے سے چھپایا ہوگا بے تعلق سی فضا ہوگی رہ غربت میں کوئی اپنا ہی ملے گا نہ ...

مزید پڑھیے

پھولوں سے بدن ان کے کانٹے ہیں زبانوں میں

پھولوں سے بدن ان کے کانٹے ہیں زبانوں میں شیشے کے ہیں دروازے پتھر کی دکانوں میں کشمیر کی وادی میں بے پردہ جو نکلے ہو کیا آگ لگاؤ گے برفیلی چٹانوں میں بس ایک ہی ٹھوکر سے گر جائیں گی دیواریں آہستہ ذرا چلیے شیشے کے مکانوں میں اللہ رے مجبوری بکنے کے لیے اب بھی سامان تبسم ہے اشکوں ...

مزید پڑھیے

پیاس صدیوں کی ہے لمحوں میں بجھانا چاہے

پیاس صدیوں کی ہے لمحوں میں بجھانا چاہے اک زمانہ تری آنکھوں میں سمانا چاہے ایسی لہروں میں ندی پار کی حسرت کس کو اب تو جو آئے یہاں ڈوب ہی جانا چاہے آج بکنے سر بازار میں خود آیا ہوں کیوں مجھے کوئی خریدار بنانا چاہے مجھ میں اور تجھ میں ہے یہ فرق تو اب بھی قائم تو مجھے چاہے مگر تجھ ...

مزید پڑھیے

نہ یہ پوچھو گزر کر حد سے دیوانوں پہ کیا گزری

نہ یہ پوچھو گزر کر حد سے دیوانوں پہ کیا گزری جنوں سے جا کے یہ پوچھو کہ ویرانوں پہ کیا گزری منایا جشن بھی کیسا یہ بولے ٹوٹ کر ساغر تمہاری وحشتوں سے آج پیمانوں پہ کیا گزری تھی گل پوشی چمن والو کہ گل چینی کا پاگل پن تمہاری ان اداؤں سے گلستانوں پہ کیا گزری ہوائیں لوٹ کر آئیں تو گم ...

مزید پڑھیے

کیا جانے کیا سوچا ہوگا

کیا جانے کیا سوچا ہوگا جو بھی سوچا اچھا ہوگا دل کو اپنے ہاتھوں کھو کر تنہائی میں روتا ہوگا دنیا سے ہو کر بیگانہ اپنے رستے چلتا ہوگا اس کے بھولے بھالے دل کو ہر اک اپنا لگتا ہوگا دھوکے بازوں کی نگری میں اس نے کس کو پرکھا ہوگا دل رکھنا آتا ہے اس کو سب سے ہنس کر ملتا ہوگا راگؔ نہ ...

مزید پڑھیے

برسا ہے اشکوں کا ساون بھی دل کی انگنائی میں

برسا ہے اشکوں کا ساون بھی دل کی انگنائی میں پھول کھلے ہیں غم کے کتنے آج مری تنہائی میں شاخ لچکنا غنچے ہنسنا پنچھی گانا بھول گئے شامل ہے جو درد تمہارا یادوں کی پروائی میں سودا ہم نے اپنے جنوں کا نہیں کیا اے اہل ہوش کی ہے خاک مٹا کر ہستی خود ہم نے رسوائی میں دیکھو ساتھ نہ چھوٹے ...

مزید پڑھیے

سیکھوں اشکوں سے با وضو ہونا

سیکھوں اشکوں سے با وضو ہونا شیخ پھر جا کے قبلہ رو ہونا مجھ سے رکھنے لگے عداوت سب راس آیا نہ سرخ رو ہونا درمیاں رنجشوں کی ہے دیوار کیسے ممکن ہو گفتگو ہونا جانے کس گل کے ہو مقدر میں اپنے گلشن کی آبرو ہونا کیسے بن پائے گا سمندر وہ جس کی قسمت ہو آب جو ہونا ہے سخن سے ہی عظمت شاعر کب ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1079 سے 4657