کیا جانے کیا سوچا ہوگا

کیا جانے کیا سوچا ہوگا
جو بھی سوچا اچھا ہوگا


دل کو اپنے ہاتھوں کھو کر
تنہائی میں روتا ہوگا


دنیا سے ہو کر بیگانہ
اپنے رستے چلتا ہوگا


اس کے بھولے بھالے دل کو
ہر اک اپنا لگتا ہوگا


دھوکے بازوں کی نگری میں
اس نے کس کو پرکھا ہوگا


دل رکھنا آتا ہے اس کو
سب سے ہنس کر ملتا ہوگا


راگؔ نہ بد ظن ہونا اس سے
ہمسایہ ہے اچھا ہوگا