سیکھوں اشکوں سے با وضو ہونا
سیکھوں اشکوں سے با وضو ہونا
شیخ پھر جا کے قبلہ رو ہونا
مجھ سے رکھنے لگے عداوت سب
راس آیا نہ سرخ رو ہونا
درمیاں رنجشوں کی ہے دیوار
کیسے ممکن ہو گفتگو ہونا
جانے کس گل کے ہو مقدر میں
اپنے گلشن کی آبرو ہونا
کیسے بن پائے گا سمندر وہ
جس کی قسمت ہو آب جو ہونا
ہے سخن سے ہی عظمت شاعر
کب ضروری ہے خوش گلو ہونا
راگؔ رکھئے کچھ ان سے دوری بھی
چاہتے ہیں جو دو بدو ہونا