شاعری

چہرے شادابی سے عاری آنکھیں نور سے خالی ہیں

چہرے شادابی سے عاری آنکھیں نور سے خالی ہیں کس کے آگے ہاتھ بڑھاؤں سارے ہاتھ سوالی ہیں مجھ سے کس نے عشق کیا ہے کون مرا محبوب ہوا میرے سب افسانے جھوٹے سارے شعر خیالی ہیں چاند کا کام چمکتے رہنا اس ظالم سے کیا کہنا کس کے گھر میں چاندنی چھٹکی کس کی راتیں کالی ہیں صہباؔ اس کوچے میں نہ ...

مزید پڑھیے

گونج مرے گمبھیر خیالوں کی مجھ سے ٹکراتی ہے

گونج مرے گمبھیر خیالوں کی مجھ سے ٹکراتی ہے آنکھیں بند کروں یا کھولوں بجلی کوندے جاتی ہے تنہائی کے دشت سے گزرو تو ممکن ہے تم بھی سنو سناٹے کی چیخ جو میرے کانوں کو پتھراتی ہے کل اک نیم شگفتہ جسم کے قرب سے مجھ پر ٹوٹ پڑی آدھی رات کو ادھ کھلی کلیوں سے جو خوش بو آتی ہے سونے گھروں میں ...

مزید پڑھیے

خود کو شرر شمار کیا اور جل بجھے

خود کو شرر شمار کیا اور جل بجھے اک شعلہ رخ سے پیار کیا اور جل بجھے اک رات میں سمٹ گئی کل عمر آرزو اک عمر انتظار کیا اور جل بجھے پچھلے جنم کی راکھ سے لے کر نیا جنم پھر راکھ کو شرار کیا اور جل بجھے ہم بھی نصیب سے جو ستارہ نصیب تھے سورج کا انتظار کیا اور جل بجھے ہم روشنئ طبع سے شعلہ ...

مزید پڑھیے

میرے لیے وجود کا دریا سراب تھا

میرے لیے وجود کا دریا سراب تھا ناکامیوں کے باب میں میں کامیاب تھا بخشے ہیں مجھ کو پھول محبت کی آگ نے میرے لیے سکوں کا سبب اضطراب تھا میں نے سفید لفظ لکھے اور سچ لکھے میری صداقتوں کا بیاں بے خضاب تھا عصیاں شمار تھے جو فرشتے وہ تھک گئے اک فرد صد گناہ سے میں بے حساب تھا کیا مجھ سے ...

مزید پڑھیے

میں بہاروں کے روپ میں گم تھا

میں بہاروں کے روپ میں گم تھا جب تجھے مجھ سے کچھ تبسم تھا تھا وہ اپنے ہی خوف کا محکوم جس کی آواز میں تحکم تھا وصل تیرا رہا نہ راز کہ صبح در و دیوار پر تبسم تھا میرے شعروں میں ڈھل سکا نہ کبھی جو مری روح میں ترنم تھا میں پیمبر نہ تھا مگر مجھ سے ماہ و خورشید کو تکلم تھا سب بہانے تھے ...

مزید پڑھیے

ملے ہیں پیار کے لمحے تو ان میں کھو جائیں

ملے ہیں پیار کے لمحے تو ان میں کھو جائیں نصیب جاگ رہا ہے تو آؤ سو جائیں سر بہشت غزل کوثر محبت میں اٹھو کہ قرض ادا تشنگی کے ہو جائیں یہ اشک اشک گہر رائیگاں نہ جائیں گے جو ان کو شعر کی لڑیوں میں ہم پرو جائیں بہار ہو کہ خزاں کارگاہ ہستی میں انہیں کسی سے غرض کیا جو تیرے ہو جائیں چمن ...

مزید پڑھیے

ڈھلک کے گرنے سے یہ دل مرا ڈرا ہوا ہے

ڈھلک کے گرنے سے یہ دل مرا ڈرا ہوا ہے چھلکتے اشکوں میں اس نے مجھے رکھا ہوا ہے غموں کے سارے پرندے ہی اس پہ آ بیٹھے خوشی کی رت میں ذرا سا جو دل ہرا ہوا ہے نہیں ہیں بولنے والے جو چار سو اپنے ہمارے کانوں میں یہ شور کیوں بھرا ہوا ہے مجھے ملے گا وہ تنکا ہی ناخدا بن کر مرے لیے کسی طوفاں ...

مزید پڑھیے

سخن ور ہوں سخن فہمی کی لذت بانٹ دیتا ہوں

سخن ور ہوں سخن فہمی کی لذت بانٹ دیتا ہوں میں اپنے شعر کو خوشبو کی صورت بانٹ دیتا ہوں فقط اپنے لیے کچھ بھی کبھی رکھا نہیں میں نے میں اوروں کے لیے اپنی ضرورت بانٹ دیتا ہوں انہیں مجبور کر دیتی ہے خود سے پیار کرنے میں میں لوگوں کے دلوں میں محبت بانٹ دیتا ہوں فقط دو بول ہی چاہت کے ...

مزید پڑھیے

فرد عصیاں کو وہ سیاہی دے

فرد عصیاں کو وہ سیاہی دے جس کی وہ زلف بھی گواہی دے بے اماں نیم جاں ہوں میری جاں مجھ کو آغوش جاں پناہی دے اپنی زلفوں کے سائے میں مجھ کو ایک شب کی ستارہ جاہی دے دل کے اجڑے نگر کو کر آباد اس ڈگر کو بھی کوئی راہی دے میں نے تعمیر قصر شوق کیا تو اسے مژدۂ تباہی دے بخشنے والے گل رخوں کو ...

مزید پڑھیے

کل جہاں اک آئینہ ہے حسن کی تحریر کا

کل جہاں اک آئینہ ہے حسن کی تحریر کا حال کس پتھر پہ لکھا ہے مری تقدیر کا چاند اس کا آسماں اس کا سر شام وصال جس پہ سایہ ہو تری زلف ستارہ گیر کا کی نہ چشم شوق نے جنبش ہجوم رنگ میں مجھ پہ طاری ہو گیا عالم تری تصویر کا میں اسے سمجھوں نہ سمجھوں دل کو ہوتا ہے ضرور لالہ و گل پر گماں اک ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1051 سے 4657