شاعری

ایک اندوہ بے قیاس میں ہوں

ایک اندوہ بے قیاس میں ہوں آگ ہوں خاک کے لباس میں ہوں کیا سکونت سرائے فانی کی ایک تعمیر‌‌ بے اساس میں ہوں دور آب فرات فن ہے ہنوز کربلائے سخن کی پیاس میں ہوں کوئی سنتا تو قدر بھی کرتا ایک صحرائے‌‌ ناسپاس میں ہوں شمع امید ہوں مگر صہباؔ بند فانوس رنج و یاس میں ہوں

مزید پڑھیے

تم نے کہا تھا چپ رہنا سو چپ نے بھی کیا کام کیا

تم نے کہا تھا چپ رہنا سو چپ نے بھی کیا کام کیا چپ رہنے کی عادت نے کچھ اور ہمیں بد نام کیا فرزانوں کی تنگ دلی فرزانوں تک محدود رہی دیوانوں نے فرزانوں تک رسم جنوں کو عام کیا کنج چمن میں آس لگائے چپ بیٹھے ہیں جس دن سے ہم نے صبا کے ہاتھ روانہ ان کو اک پیغام کیا ہم نے بتاؤ کس تپتے سورج ...

مزید پڑھیے

تیرہ بختی نہ گئی سوختہ سامانوں کی

تیرہ بختی نہ گئی سوختہ سامانوں کی خاک روشن نہ ہوئی شمع سے پروانوں کی چاہتے ہیں نہ رہے ہوش میں اپنے کوئی کتنی معصوم ضدیں ہیں ترے دیوانوں کی شیشۂ دل سے کوئی برق تڑپ کر نکلی جب پڑی چوٹ چھلکتے ہوئے پیمانوں کی نگہ مست سے ٹکراتے رہے شیشۂ دل خوب چلتی رہی دیوانوں سے دیوانوں کی مست ...

مزید پڑھیے

ساز ہستی چھیڑ کر یہ کون پنہاں ہو گیا (ردیف .. ے)

ساز ہستی چھیڑ کر یہ کون پنہاں ہو گیا آج تک دنیائے دل فردوس زار نغمہ ہے دے رہی ہے جنبش لب دعوت لطف و کرم ایک ہلکا سا تبسم پردہ دار نغمہ ہے لڑ گئی تھیں رات نظریں چشم ساقی سے مری دیکھتا ہوں جس کو سیراب خمار نغمہ ہے خم کہیں ساغر کہیں مطرب کہیں صہباؔ کہیں کون ہے جو مائل بے پردہ دار ...

مزید پڑھیے

بے حرف و نوا سخن تو دیکھو

بے حرف و نوا سخن تو دیکھو خوابوں کا ادھوراپن تو دیکھو لفظوں میں سمٹ سکا نہ پیکر انسان کا عجز فن تو دیکھو چہرے کے نقوش بولتے ہیں تصویر کا بانکپن تو دیکھو دامن کو بہار چھو گئی ہے جلتا ہوا پیرہن تو دیکھو جنگل کا سکوت کہہ رہا ہے شہروں میں بسی گھٹن تو دیکھو صدیوں سے لہو میں تر ہے ...

مزید پڑھیے

کتنے دیپ بجھتے ہیں کتنے دیپ جلتے ہیں

کتنے دیپ بجھتے ہیں کتنے دیپ جلتے ہیں عزم زندگی لے کر پھر بھی لوگ چلتے ہیں کارواں کے چلنے سے کارواں کے رکنے تک منزلیں نہیں یارو راستے بدلتے ہیں موج موج طوفاں ہے موج موج ساحل ہے کتنے ڈوب جاتے ہیں کتنے بچ نکلتے ہیں مہر‌‌ و ماہ و انجم بھی اب اسیر گیتی ہیں فکر نو کی عظمت سے روز و شب ...

مزید پڑھیے

شب سرور نئی داستاں وصال و فراق

شب سرور نئی داستاں وصال و فراق نہ فکر سود و زیاں درمیاں وصال و فراق میں اس سے بات کروں بھی تو کس حوالے سے کہ مستعار مکاں میں کہاں وصال و فراق اسی کے نام پہ جیتے ہیں اور مرتے ہیں یہی ہے قصۂ آشفتگاں وصال و فراق وہ کہہ گیا ہے کہ آؤں گا منتظر رہیو میں مبتلائے یقین و گماں وصال و ...

مزید پڑھیے

مہلت نہ دے ذرا بھی مجھے میری جان کھینچ

مہلت نہ دے ذرا بھی مجھے میری جان کھینچ میں آرزو تمام ہوں اپنی کمان کھینچ اک محشر جمال اٹھا توڑ دے جمود تیر نظر زمین سے تا آسمان کھینچ میں آ رہا ہوں برسر موج ہوائے گل تو لاکھ اپنے گرد حصار مکان کھینچ لمحات بے اماں بھی غنیمت ہیں پاس آ موضوع دیگراں بھی نہ اب درمیان کھینچ وہ لب ...

مزید پڑھیے

ہر ایک بندش خود ساختہ بیاں سے اٹھا

ہر ایک بندش خود ساختہ بیاں سے اٹھا تکلفات کا پردہ بھی درمیاں سے اٹھا فقط خلا ہی نہیں ہے صدا لگاتے چلو کہ ابر بارش نیساں بھی آسماں سے اٹھا شجر کے سائے میں بیٹھا ہوں میں تجھے کیا ہے جو ہو سکے تو مجھے اپنے آستاں سے اٹھا فسوں طراز تھی کب چشم نیم وا اتنی لہو کا فتنہ مگر زیب داستاں سے ...

مزید پڑھیے

بیم و رجا میں قید ہر اک ماہ و سال ہے

بیم و رجا میں قید ہر اک ماہ و سال ہے جیسے یہ زندگی بھی کوئی یرغمال ہے الجھا ہوں آتی جاتی صداؤں سے بارہا بچھڑا ہوں ہر نوا سے کہ خواب و خیال ہے ٹوٹا ہوں اس طرح کہ بکھرتا چلا گیا بکھرا ہوں اس طرح کہ سنورنا محال ہے اس جبر و اختیار سے پامال میں بھی ہوں اے روح احتجاج بتا کیا خیال ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1052 سے 4657