شاعری

چیختی گاتی ہوا کا شور تھا

چیختی گاتی ہوا کا شور تھا جسم تنہا جانے کیا سوچا کیا مکڑیوں نے جب کہیں جالا تنا مکھیوں نے شور برپا کر دیا وہ خوشی کے راستے کا موڑ تھا میں بگولہ بن کے رستہ کھوجتا میں درختوں سے خوشی کا راستہ جنگلوں میں اب چلوں گا پوچھتا اپنے ہاتھوں سے ستارے توڑ کر میں جلاؤں گا گھٹاؤں میں ...

مزید پڑھیے

آئینہ میرا بدل کر لے گیا

آئینہ میرا بدل کر لے گیا کس لیے مجھ کو سفر پر لے گیا سب سکوں میرا سمندر لے گیا نیند آنکھوں کی چرا کر لے گیا خالی دامن گھر میں آیا اور پھر دھوپ جتنی تھی وہ بھر کر لے گیا میں تعاقب میں رہا جس کے لیے اس کو کوئی گھر سے باہر لے گیا جانے اس کو کیا نظر آیا یہاں باندھ کر میرا ہی وہ گھر لے ...

مزید پڑھیے

نقش ڈرے گا جنگل میں

نقش ڈرے گا جنگل میں سانپ ملے گا جنگل میں وحشی جلتی انگلی سے پیڑ گنے گا جنگل میں ٹوٹ کے سایہ پیڑوں سے رقص کرے گا جنگل میں خود رو پودے آنسو کے پھول کھلے گا جنگل میں چلتا پھرتا سایہ بھی اب نہ ملے گا جنگل میں شیر گپھا سے نکلے گا شور مچے گا جنگل میں نخل مروت کٹتے ہی شہر اگے گا جنگل ...

مزید پڑھیے

جلاتے ہو مرا گھر راکھ میری پھر اڑاتے ہو

جلاتے ہو مرا گھر راکھ میری پھر اڑاتے ہو ہوا میں بھر کے میرا درد کیوں سب کو دکھاتے ہو کی ہے تدفین ارمانوں کی دل کے اپنے مدفن میں بھلانے دو غم دل روز کیوں تم یاد آتے ہو کہ سورج ڈوب جائے تو کلیجہ کاٹ لیتا ہے اندھیرا یہ بھی ظالم اور شمعیں تم بجھاتے ہو مجھے تجویز کرتے ہو کہ خاموشی ...

مزید پڑھیے

کوئی خوشبو مٹی سے آنے لگی ہے

کوئی خوشبو مٹی سے آنے لگی ہے زمیں پر وہ بوندیں گرانے لگی ہے پلٹ آئی ہے پھر سے ساون کی بارش کڑی دھوپ گھر سے ہٹانے لگی ہے محبت محبت عقیدت عقیدت یہ نغمے سہانے سنانے لگی ہے کہاں سے نکل آئے ہیں یہ پتنگے یہ کس کس کو بارش جگانے لگی ہے محلے میں خاموش رہتی تھی لڑکی جہاں سارا سر پر ...

مزید پڑھیے

مرے سوئے دل کو جگانے لگی ہے

مرے سوئے دل کو جگانے لگی ہے یہ صحرا میں بادل سجانے لگی ہے بچھا دو سبھی پھول راہوں پہ اس کے وہ ساون کی رت ملنے آنے لگی ہے زمیں سے فلک تک چھلکتا سماں ہے ہوا میں سمندر اٹھانے لگی ہے کبھی گرتے پتے کبھی اڑتے پتے یہ آنگن میں ہلچل مچانے لگی ہے بڑی خوب صورت ہے بارش مگر یہ غریبوں کی چھت ...

مزید پڑھیے

ہمیں محفل میں آنکھوں پر بٹھائیں گے بھلا وہ کیوں

ہمیں محفل میں آنکھوں پر بٹھائیں گے بھلا وہ کیوں کہ رسم دوستی ہم سے نبھائیں گے بھلا وہ کیوں کیا مخصوص ہے احباب کا حلقہ انہوں نے اب یوں حال دل ہمیں پھر سے سنائیں گے بھلا وہ کیوں کبھی تھے وہ ہمارے راز داں جاں بھی لٹاتے تھے ہمارے راز سارے اب چھپائیں گے بھلا وہ کیوں جو جیتے جی ہمیں ...

مزید پڑھیے

رنگوں میں زیست کرنے کا سامان دے گیا

رنگوں میں زیست کرنے کا سامان دے گیا گل کو مہک مہک کو گلستان دے گیا محدود سوچ تھی مری دیواروں میں پڑی میرے خیالوں کو نئے وجدان دے گیا چہرہ دکھا گیا ہے مجھے دنیا کا کوئی شیشہ دکھا کے اپنوں کی پہچان دے گیا درس وفا کی کرتا تھا تبلیغ جو ہمیں پڑھنے کو پھر غموں کے وہ دیوان دے ...

مزید پڑھیے

جاگا ہے کچی نیند سے مت چھیڑئیے اسے

جاگا ہے کچی نیند سے مت چھیڑئیے اسے کیا جانے کیا جنون میں منہ سے نکل پڑے ساون کی رت بھی اب کے برس بے خبر گئی بادل اٹھے تو جانے کہاں پر برس گئے قد آوری پہ اپنی ہمیں ناز تھا بہت سورج اگا تو قد سے بھی سائے دراز تھے مجرم بنے کہ سکہ تھا عہد قدیم کا بازار لے گئے تو گرفتار ہو گئے بچپن کی ...

مزید پڑھیے

تو میرے دل میں اتر آ کبھی قیام تو کر

تو میرے دل میں اتر آ کبھی قیام تو کر ملن سے اپنے کوئی پھر حسین شام تو کر خموش کیوں ہے تو اب یہ خموشی توڑ بھی دے بہت اداس ہوں میں آ کوئی کلام تو کر مجھے پتہ ہے گزرتے ہو روز اس گلی سے کبھی گزرتے ہوئے ہی ٹھہر سلام تو کر یہ نفرتیں مٹا تسکین دیکھ پیار کی پھر محبتوں میں سکوں کتنا ہے یہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1042 سے 4657