شاعری

چاہا ہے عجب ڈھنگ سے چاہت بھی عجب ہے

چاہا ہے عجب ڈھنگ سے چاہت بھی عجب ہے محبوب عجب ہے یہ محبت بھی عجب ہے پلو مرا تھاما ہے کئی بار خرد نے پر ان دنوں جذبوں کی بغاوت بھی عجب ہے جکڑا ہے تری یاد نے افکار کو میرے ہمدم ترے جذبات میں شدت بھی عجب ہے قربت کے حسیں پھول مری روح پہ وارے کیا خوب سخی ہے یہ سخاوت بھی عجب ہے اک عارض ...

مزید پڑھیے

آنکھوں میں جو بسا تھا وہ کاجل کہاں گیا

آنکھوں میں جو بسا تھا وہ کاجل کہاں گیا تھا ضبط جس کے دم سے وہ بادل کہاں گیا ہم جس کے ساتھ شوق سے نکلے تھے سیر کو وہ ہم سفر کہاں ہے وہ جنگل کہاں گیا کرتا تھا شہر میں جو محبت سے گفتگو معلوم ہے کسی کو وہ پاگل کہاں گیا موجیں بھی اس کے پاس اٹھیں نظم و ضبط سے ساحل کی جان تھا جو وہ دیبل ...

مزید پڑھیے

خمیر میرا اٹھا وفا سے

خمیر میرا اٹھا وفا سے وجود میرا فقط حیا سے کچھ اور بوجھل ہوا مرا دل گھٹی ہوئی درد کی فضا سے برس پڑے حسرتوں کے بادل نظر پہ چھائی ہوئی گھٹا سے ہے وحشتوں کا سفر مسلسل بڑھا جنوں ہجر کی سزا سے ہتھیلیوں پر نہ رچ سکی وہ جو نام لکھا ترا حنا سے بنا گئی تم کو اور چنچل جھکی جو میری نظر ...

مزید پڑھیے

سلگتی نظروں کا خواب ہو تم

سلگتی نظروں کا خواب ہو تم محبتوں کا شباب ہو تم سمجھ نہ پائی جسے کبھی میں کتاب دل کا وہ باب ہو تم کہو تو جز دان میں چھپا لوں کھلی ہوئی اک کتاب ہو تم بچھے تھے راہوں میں پھول کتنے جو بھا گیا وہ گلاب ہو تم برا کہے تم کو لاکھ دنیا مرے تو عالی جناب ہو تم نہیں ہے بس میں تمہیں ...

مزید پڑھیے

دھوپ تھی سایہ اٹھا کر رکھ دیا

دھوپ تھی سایہ اٹھا کر رکھ دیا یہ سجا تاروں کا محضر رکھ دیا کل تلک صحرا بسا تھا آنکھ میں اب مگر کس نے سمندر رکھ دیا سرخ رو ہوتی ہے کیسی زندگی دوستوں نے لا کے پتھر رکھ دیا مندمل زخموں کے ٹانکے کھل گئے بے سبب تم نے رلا کر رکھ دیا ثابت و سالم تھا دامن کل تلک تم نے آخر کیوں جلا کر رکھ ...

مزید پڑھیے

نوع بہ نوع ایک امڈتا ہوا طوفان تھا میں

نوع بہ نوع ایک امڈتا ہوا طوفان تھا میں بہتے دریا کے لیے اک یہی پہچان تھا میں میں کسی نقطۂ بے لفظ کا اظہار نہیں ہاں کبھی حرف انا وقت کا عرفان تھا میں دیتی تھی ذوق نظر مجھ کو گنہ کی ترغیب یوں فرشتہ تو نہ تھا ہاں مگر انسان تھا میں ان سے اے دوست مرا یوں کوئی رشتہ تو نہ تھا کیوں پھر ...

مزید پڑھیے

اس کی آنکھوں میں تھی گہرائی بہت

اس کی آنکھوں میں تھی گہرائی بہت کیوں ستاتی ہے یہ تنہائی بہت ہجر کی سوغات کیا لائی بہت بے تحاشہ یاد بھی آئی بہت پیچ و خم زلفوں کا سارا کھل گیا رات بھر آنکھوں میں لہرائی بہت کیوں چمک اٹھتی ہے بجلی بار بار اے ستم گر لے نہ انگڑائی بہت گھر سے ساحلؔ آ کے لوٹی دھوپ کیا ہو گئی میری تو ...

مزید پڑھیے

کیا پرندے لوٹ کر آئے نہیں

کیا پرندے لوٹ کر آئے نہیں وہ کسی آواز پر آئے نہیں شام سے ہی فکر گہری ہو گئی شہر سے جب لوگ گھر آئے نہیں سونے سونے ہی کھڑے ہیں سب شجر اب تلک تو کچھ ثمر آئے نہیں اب کے وہ ایسے سفر پر کیا گئے پھر دوبارہ لوٹ کر آئے نہیں اڑ گئے طائر بلاتا میں رہا وہ مری دیوار پر آئے نہیں

مزید پڑھیے

آنکھ سے آنسو ٹپکا ہوگا

آنکھ سے آنسو ٹپکا ہوگا صبح کا تارا ٹوٹا ہوگا پھیل گئی ہے نور کی چادر رخ سے آنچل سرکا ہوگا پھیل گئے ہیں رات کے سائے آنکھ سے کاجل ڈھلکا ہوگا بکھری پتی دیکھ کے گل کی کلیوں نے کیا کیا سوچا ہوگا دیکھ مسافر بھوت نہیں ہے راہ کا پتہ کھڑکا ہوگا عارض گل پہ دیکھ کے شبنم کلیوں نے منہ ...

مزید پڑھیے

میں لبادہ اوڑھ کر جانے لگا

میں لبادہ اوڑھ کر جانے لگا پتھروں کی چوٹ پھر کھانے لگا میں چلا تھا پیڑ نے روکا مجھے جب برستی دھوپ میں جانے لگا دشت سارا سو رہا تھا اٹھ گیا اڑ کے طائر جب کہیں جانے لگا پیڑ کی شاخیں وہیں رونے لگیں ابر کا سایہ جہاں چھانے لگا پتھروں نے گیت گایا جن دنوں ان دنوں سے آسماں رونے لگا

مزید پڑھیے
صفحہ 1041 سے 4657