جلاتے ہو مرا گھر راکھ میری پھر اڑاتے ہو

جلاتے ہو مرا گھر راکھ میری پھر اڑاتے ہو
ہوا میں بھر کے میرا درد کیوں سب کو دکھاتے ہو


کی ہے تدفین ارمانوں کی دل کے اپنے مدفن میں
بھلانے دو غم دل روز کیوں تم یاد آتے ہو


کہ سورج ڈوب جائے تو کلیجہ کاٹ لیتا ہے
اندھیرا یہ بھی ظالم اور شمعیں تم بجھاتے ہو


مجھے تجویز کرتے ہو کہ خاموشی عبادت ہے
چبھا جو کانٹا خود کو شور پھر کیوں تم مچاتے ہو


تمہیں تو حفظ تھا شجرہ محبت کا عقیدت کا
ہمارے بعد اب درس وفا کس کو سناتے ہو


یہ میری خود کلامی ہے جو سب اشعار کہتی ہوں
مہکؔ کی باتوں کا چرچا جہاں میں کیوں مچاتے ہو