کیا پوچھتے ہو درد کے ماروں کی زندگی
کیا پوچھتے ہو درد کے ماروں کی زندگی یعنی فلک کے ڈوبتے تاروں کی زندگی پھیلاؤں ہاتھ جا کے بھلا کس کے سامنے ہم کو نہیں گوارا سہاروں کی زندگی ساحل پہ آ کے موج تلاطم سے بارہا برباد ہو گئی ہے ہزاروں کی زندگی آتی ہے یاد کیوں مجھے رہ رہ کے آج بھی گلشن کے دل فریب نظاروں کی زندگی ہے ...