شاعری

سنسار کی ہر شے کا اتنا ہی فسانہ ہے

سنسار کی ہر شے کا اتنا ہی فسانہ ہے اک دھند سے آنا ہے اک دھند میں جانا ہے یہ راہ کہاں سے ہے یہ راہ کہاں تک ہے یہ راز کوئی راہی سمجھا ہے نہ جانا ہے اک پل کی پلک پر ہے ٹھہری ہوئی یہ دنیا اک پل کے جھپکنے تک ہر کھیل سہانا ہے کیا جانے کوئی کس پر کس موڑ پر کیا بیتے اس راہ میں اے راہی ہر ...

مزید پڑھیے

ہر قدم مرحلۂ دار و صلیب آج بھی ہے

ہر قدم مرحلۂ دار و صلیب آج بھی ہے جو کبھی تھا وہی انساں کا نصیب آج بھی ہے جگمگاتے ہیں افق پر یہ ستارے لیکن راستہ منزل ہستی کا مہیب آج بھی ہے سر مقتل جنہیں جانا تھا وہ جا بھی پہنچے سر منبر کوئی محتاط خطیب آج بھی ہے اہل دانش نے جسے امر مسلم مانا اہل دل کے لیے وہ بات عجیب آج بھی ...

مزید پڑھیے

پربتوں کے پیڑوں پر شام کا بسیرا ہے

پربتوں کے پیڑوں پر شام کا بسیرا ہے سرمئی اجالا ہے چمپئی اندھیرا ہے دونوں وقت ملتے ہیں دو دلوں کی صورت سے آسماں نے خوش ہو کر رنگ سا بکھیرا ہے ٹھہرے ٹھہرے پانی میں گیت سرسراتے ہیں بھیگے بھیگے جھونکوں میں خوشبوؤں کا ڈیرا ہے کیوں نہ جذب ہو جائیں اس حسیں نظارے میں روشنی کا جھرمٹ ...

مزید پڑھیے

دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنا قریب سے

دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنا قریب سے چہرے تمام لگنے لگے ہیں عجیب سے کہنے کو دل کی بات جنہیں ڈھونڈتے تھے ہم محفل میں آ گئے ہیں وہ اپنے نصیب سے نیلام ہو رہا تھا کسی نازنیں کا پیار قیمت نہیں چکائی گئی اک غریب سے تیری وفا کی لاش پہ لا میں ہی ڈال دوں ریشم کا یہ کفن جو ملا ہے رقیب سے

مزید پڑھیے

خوشیاں تمام غم میں وہ تبدیل کر گیا

خوشیاں تمام غم میں وہ تبدیل کر گیا آخر مرے خلوص کی تذلیل کر گیا وہ ایک شخص دوستوں مر تو گیا مگر روشن جہاں میں پیار کی قندیل کر گیا لکھ کر وفا کا نام وہ سادہ ورق پہ آج پوری ہر اک کتاب کی تفصیل کر گیا شعلہ بیاں تھا کتنا خطرناک دوستو لفظوں کا زہر جسم میں تحلیل کر گیا سیفیؔ کی آج ...

مزید پڑھیے

تری دنیا میں جینے سے تو بہتر ہے کہ مر جائیں

تری دنیا میں جینے سے تو بہتر ہے کہ مر جائیں وہی آنسو وہی آہیں وہی غم ہے جدھر جائیں کوئی تو ایسا گھر ہوتا جہاں سے پیار مل جاتا وہی بیگانے چہرے ہیں جہاں جائیں جدھر جائیں ارے او آسماں والے بتا اس میں برا کیا ہے خوشی کے چار جھونکے گر ادھر سے بھی گزر جائیں

مزید پڑھیے

کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیا

کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیا بات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا کس لیے جیتے ہیں ہم کس کے لیے جیتے ہیں بارہا ایسے سوالات پہ رونا آیا کون روتا ہے کسی اور کی خاطر اے دوست سب کو اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا

مزید پڑھیے

ایک میٹھی سی کسک جاگ اٹھی ہے من میں (ردیف .. ا)

ایک میٹھی سی کسک جاگ اٹھی ہے من میں یاد پھر سے مجھے اک خواب پرانا آیا آج میں آہنی دیوار سے ٹکرا جاؤں آج اک دوست مجھے دینے دلاسا آیا آپ نے ہم کو ابھی ٹھیک سے جانا کب ہے وار یہ آخری ہوگا اگر اوچھا آیا مانا دشوار سہی پھر بھی کریں کیا آخر تیرے گھر تک اگر آیا یہی رستہ آیا تو تو پاؤں ...

مزید پڑھیے

ایسا نہیں ہم سے کبھی لغزش نہیں ہوتی

ایسا نہیں ہم سے کبھی لغزش نہیں ہوتی پر جھوٹی کبھی ہم سے نمائش نہیں ہوتی کلیاں بھی نئی سوکھ کے مرجھا گئیں اب تو مدت سے مرے شہر میں بارش نہیں ہوتی دھرتی کبھی کانپی کبھی آکاش بھی لرزا اک شخص کو لیکن ذرا جنبش نہیں ہوتی کھودو گے زمیں روز تو نکلے گا دفینہ کوشش جسے کہتے ہیں وہ کوشش ...

مزید پڑھیے

وفا خلوص محبت عبادتیں اس کی

وفا خلوص محبت عبادتیں اس کی بھلا نہ پاؤں گا یارو محبتیں اس کی قدم قدم پہ مجھے جس نے حوصلہ بخشا چراغ راہ بنی ہیں نصیحتیں اس کی ہر ایک موڑ پہ اس نے مجھے سنبھالا ہے میں خوش نصیب کہ پائیں رفاقتیں اس کی ہے کچھ تو بات یقیناً کہ لوگ کہتے ہیں یوں ہی نہیں ہیں زمانے میں شہرتیں اس کی

مزید پڑھیے
صفحہ 1031 سے 4657