نئی ٹھوکر لگے گی تو سنبھلنا سیکھ لیں گے ہم
نئی ٹھوکر لگے گی تو سنبھلنا سیکھ لیں گے ہم
حصار بے بسی سے بھی نکلنا سیکھ لیں گے ہم
بڑی چاہت سے اپنے رنگ تیری سمت بھیجے تھے
نئے رنگوں کی چاہت کو کچلنا سیکھ لیں گے ہم
ابھی تو بس منڈیروں تک تمہاری دھوپ آئی ہے
ڈھلے گا دن تو اس کے ساتھ ڈھلنا سیکھ لیں گے ہم
طریقہ کچھ نیا تم سوچ رکھنا مات دینے کا
اسی اثنا میں کوئی چال چلنا سیکھ لیں گے ہم
کئی موسم رہے ہیں نوحہ خواں اس برف جانی پر
سو اب تو سرد آہوں پر پگھلنا سیکھ لیں گے ہم
ہوئے مسمار تو اب صائمہؔ یہ سوچ بیٹھے ہیں
ہوا کا دیکھ کر کے رخ بدلنا سیکھ لیں گے ہم