شاعری

دلوں میں درد بھرتا آنکھ میں گوہر بناتا ہوں

دلوں میں درد بھرتا آنکھ میں گوہر بناتا ہوں جنہیں مائیں پہنتی ہیں میں وہ زیور بناتا ہوں غنیم وقت کے حملے کا مجھ کو خوف رہتا ہے میں کاغذ کے سپاہی کاٹ کر لشکر بناتا ہوں پرانی کشتیاں ہیں میرے ملاحوں کی قسمت میں میں ان کے بادباں سیتا ہوں اور لنگر بناتا ہوں یہ دھرتی میری ماں ہے اس ...

مزید پڑھیے

آ کے اب جنگل میں یہ عقدہ کھلا

آ کے اب جنگل میں یہ عقدہ کھلا بھیڑیے پڑھتے نہیں ہیں فلسفہ ریچھنی کو شاعری سے کیا غرض تنگ ہے تہذیب ہی کا قافیہ کھال چکنی ہو تو دھندے ہیں ہزار گیدڑی نے کب کوئی دوہا سنا گورخر کی دھاریوں کو دیکھ لو سوٹ چوپائے بھی لیتے ہیں سلا لومڑی کی دم گھنی کتنی بھی ہو ستر پوشی کو نہیں کہتے ...

مزید پڑھیے

میں اس کو بھول گیا تھا وہ یاد سا آیا

میں اس کو بھول گیا تھا وہ یاد سا آیا زمیں ہلی تو میں سمجھا کہ زلزلہ آیا پھر اس کے بعد کئی راستے کئی گھر تھے وہ موڑ تک مجھے رک رک کے دیکھتا آیا میں اس کو ڈھونڈنے نکلا تو میرے جانے کے بعد گلی گلی مجھے گھر تک وہ پوچھتا آیا جدا ہوئے تو زمان و مکاں کے بعد کے ساتھ جو راہ میں تھا دلوں ...

مزید پڑھیے

تری جانب سے دل میں وسوسے ہیں

تری جانب سے دل میں وسوسے ہیں یہ کتے رات بھر بھونکا کیے ہیں لباس درد بھی ہم نے اتارا یہ کپڑے اب پرانے ہو چکے ہیں اتاریں کینچلی اب تلخ جذبات کہ وہ اپنے میں گھٹ کر رہ گئے ہیں نہ ہو مایوس خشک آنکھوں سے اے دل کہ صحراؤں میں بھی دریا بہے ہیں سلیمؔ اچھی غزل ہے تیری مانا مگر یہ پھول ...

مزید پڑھیے

مجبوریوں کا پاس بھی کچھ تھا وفا کے ساتھ

مجبوریوں کا پاس بھی کچھ تھا وفا کے ساتھ وہ راستے سے پھر گیا کچھ دور آ کے ساتھ قرب بدن سے کم نہ ہوئے دل کے فاصلے اک عمر کٹ گئی کسی نا آشنا کے ساتھ ساتھ اس کے رہ سکے نہ بغیر اس کے رہ سکے یہ ربط ہے چراغ کا کیسا ہوا کے ساتھ میں جھیلتا رہا ہوں عذاب اس کا عمر بھر بچپن میں ایک عہد کیا تھا ...

مزید پڑھیے

مجھ کو دشوار ہوا جس کا نظارا تنہا

مجھ کو دشوار ہوا جس کا نظارا تنہا کاش مل جائے کہیں مجھ کو دوبارا تنہا اے شب ہجر مجھے تو نے تو دیکھا ہوگا میری مانند نہ تھا صبح کا تارا تنہا تم نہ ٹھہرے تو کہاں موج‌‌ گریزاں رکتی میری آغوش کی صورت ہے کنارا تنہا عذر کیا کیا نہ تراشا کئے ارباب ہوس جان دینے کا ہوا عشق کو یارا ...

مزید پڑھیے

ترے سانچے میں ڈھلتا جا رہا ہوں

ترے سانچے میں ڈھلتا جا رہا ہوں تجھے بھی کچھ بدلتا جا رہا ہوں نہ جانے تجھ کو بھولا ہوں کہ خود کو بہر صورت سنبھلتا جا رہا ہوں طبیعت ہے ابھی طفلانہ میری کھلونوں سے بہلتا جا رہا ہوں حقیقت کو مکمل دیکھنا ہے نظر کے رخ بدلتا جا رہا ہوں چلا ہے مجھ سے آگے میرا سایہ سو میں بھی ساتھ چلتا ...

مزید پڑھیے

یہ خواب اور بھی دیکھیں گے رات باقی ہے

یہ خواب اور بھی دیکھیں گے رات باقی ہے ابھی تو اے دل زندہ حیات باقی ہے مرے لہو میں ابھی ترک عشق کے با وصف وہ گرمی‌ٔ نگہہ التفات باقی ہے ابھی تو ذوق طلب میں کمی نہیں آئی ابھی مرا سفر بے جہات باقی ہے جو ہو سکے تو شہادت گہ نظر میں آ یہ دیکھ عشق میں کتنا ثبات باقی ہے یہ کائنات ابھی ...

مزید پڑھیے

کچھ ہیں منظر حال کے کچھ خواب مستقبل کے ہیں

کچھ ہیں منظر حال کے کچھ خواب مستقبل کے ہیں یہ تمنا آنکھ کی ہے وہ تقاضے دل کے ہیں ہم نے یہ نیرنگیاں بھی دہر کی دیکھیں کہ لوگ دوست ہیں مقتول کے اور ہم نوا قاتل کے ہیں عمر ساری راہ کے پتھر ہٹاتے کٹ گئی زخم میرے ہاتھ میں اک سعئ لا حاصل کے ہیں اک دھنک لہرا رہی ہے آنسوؤں کے درمیاں میری ...

مزید پڑھیے

آج تو نہیں ملتا اور چھور دریا کا

آج تو نہیں ملتا اور چھور دریا کا تو بھی آ کے ساحل پر دیکھ زور دریا کا میرا شور غرقابی ختم ہو گیا آخر اور رہ گیا باقی صرف شور دریا کا میرے جرم سادہ پر تشنگی بھی ہنستی ہے ایک گھونٹ پانی پر میں ہوں چور دریا کا مور اور بھنور دونوں محو رقص رہتے ہیں یہ بھنور ہے جنگل کا وہ ہے مور دریا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1023 سے 4657