دلوں میں درد بھرتا آنکھ میں گوہر بناتا ہوں
دلوں میں درد بھرتا آنکھ میں گوہر بناتا ہوں جنہیں مائیں پہنتی ہیں میں وہ زیور بناتا ہوں غنیم وقت کے حملے کا مجھ کو خوف رہتا ہے میں کاغذ کے سپاہی کاٹ کر لشکر بناتا ہوں پرانی کشتیاں ہیں میرے ملاحوں کی قسمت میں میں ان کے بادباں سیتا ہوں اور لنگر بناتا ہوں یہ دھرتی میری ماں ہے اس ...