مجھ کو دشوار ہوا جس کا نظارا تنہا

مجھ کو دشوار ہوا جس کا نظارا تنہا
کاش مل جائے کہیں مجھ کو دوبارا تنہا


اے شب ہجر مجھے تو نے تو دیکھا ہوگا
میری مانند نہ تھا صبح کا تارا تنہا


تم نہ ٹھہرے تو کہاں موج‌‌ گریزاں رکتی
میری آغوش کی صورت ہے کنارا تنہا


عذر کیا کیا نہ تراشا کئے ارباب ہوس
جان دینے کا ہوا عشق کو یارا تنہا


یوں بھی محسوس ہوا جیسے کہ میں ہی تو ہوں
ایک لمحے میں جسے میں نے گزارا تنہا


یوں تو دنیا میں بہت ہیں کہ رہے ہیں ناکام
بازیٔ عشق کو میں جان کے ہارا تنہا


تو نے اے یار عزیزاں یہ عنایت کیوں کی
زندگی یوں بھی نہ تھی مجھ کو گوارا تنہا