شاعری

وہ مرے دل کی روشنی وہ مرے داغ لے گئی

وہ مرے دل کی روشنی وہ مرے داغ لے گئی ایسی چلی ہوائے شام سارے چراغ لے گئی شاخ و گل و ثمر کی بات کون کرے کہ ایک رات باد شمال آئی تھی باغ کا باغ لے گئی وقت کی موج تند رو آئی تھی سوئے مے کدہ میری شراب پھینک کر میرے ایاغ لے گئی دل کا حساب کیا کریں دل تو اسی کا مال تھا نکہت زلف عنبریں اب ...

مزید پڑھیے

دل کے اندر درد آنکھوں میں نمی بن جائیے

دل کے اندر درد آنکھوں میں نمی بن جائیے اس طرح ملیے کہ جزو زندگی بن جائیے اک پتنگے نے یہ اپنے رقص آخر میں کہا روشنی کے ساتھ رہیے روشنی بن جائیے جس طرح دریا بجھا سکتے نہیں صحرا کی پیاس اپنے اندر ایک ایسی تشنگی بن جائیے دیوتا بننے کی حسرت میں معلق ہو گئے اب ذرا نیچے اتریے آدمی بن ...

مزید پڑھیے

اس آنکھ میں خواب ناز ہو جا

اس آنکھ میں خواب ناز ہو جا اے ہجر کی شب دراز ہو جا اسرار تمام کھل رہے ہیں تو اپنے لیے بھی راز ہو جا اے نغمہ نواز آخر شب آہنگ شکست ساز ہو جا دیوار کی طرح بند کیوں ہے دستک کوئی دے تو باز ہو جا اب دن تو غروب ہو رہا ہے سائے کی طرح دراز ہو جا یاں فتح سبب ہے سرکشی کا تو ہار کے سرفراز ہو ...

مزید پڑھیے

عشق میں جس کے یہ احوال بنا رکھا ہے

عشق میں جس کے یہ احوال بنا رکھا ہے اب وہی کہتا ہے اس وضع میں کیا رکھا ہے لے چلے ہو مجھے اس بزم میں یارو لیکن کچھ مرا حال بھی پہلے سے سنا رکھا ہے حال دل کون سنائے اسے فرصت کس کو سب کو اس آنکھ نے باتوں میں لگا رکھا ہے دل برا تھا کہ بھلا کام وفا کے آیا یار جانے بھی دے اس بحث میں کیا ...

مزید پڑھیے

مانے تو کس کی دیوانہ مانے

مانے تو کس کی دیوانہ مانے جتنی زبانیں اتنے فسانے انداز اس کا احوال میرا کچھ میں نہ سمجھوں کچھ وہ نہ جانے اللہ رے یہ خود اعتمادی میں اب چلا ہوں ان کو بلانے گم کردۂ رہ کیا سوچتا ہے چھوڑ آیا پیچھے کتنے ٹھکانے میری وفا کا وہ معترف ہے اپنی خطا کو مانے نہ مانے چاہو تو آؤ چاہو نہ ...

مزید پڑھیے

جس کا انکار بھی انکار نہ سمجھا جائے

جس کا انکار بھی انکار نہ سمجھا جائے ہم سے وہ یار طرح دار نہ سمجھا جائے اتنی کاوش بھی نہ کر میری اسیری کے لیے تو کہیں میرا گرفتار نہ سمجھا جائے اب جو ٹھہری ہے ملاقات تو اس شرط کے ساتھ شوق کو در خور اظہار نہ سمجھا جائے نالہ بلبل کا جو سنتا ہے تو کھل اٹھتا ہے گل عشق کو مفت کی بیگار ...

مزید پڑھیے

سلیمؔ دل کو میسر سکوں ذرا نہ ہوا

سلیمؔ دل کو میسر سکوں ذرا نہ ہوا اگرچہ ترک محبت کو اک زمانہ ہوا وہ بے خودی تھی محبت کی بے رخی تو نہ تھی پہ اس کو ترک تعلق کو اک بہانہ ہوا اسی سے داد کا طالب ہوں رو بہ رو جس کے بیان درد محبت بھی اک فسانہ ہوا وہ چوب خشک ہوں محروم آتش سوزاں کہ بن جلائے جسے قافلہ روانہ ہوا نشاط درد ...

مزید پڑھیے

ہر آنکھ کا حاصل دوری ہے

ہر آنکھ کا حاصل دوری ہے ہر منظر اک مستوری ہے جو سود و زیاں کی فکر کرے وہ عشق نہیں مزدوری ہے سب دیکھتی ہیں سب جھیلتی ہیں یہ آنکھوں کی مجبوری ہے اس ساحل سے اس ساحل تک کیا کہیے کتنی دوری ہے یہ قرب حباب و آب کا ہے یہ وصل نہیں مہجوری ہے میں تجھ کو کتنا چاہتا ہوں یہ کہنا غیر ضروری ...

مزید پڑھیے

بجا یہ رونق محفل مگر کہاں ہیں وہ لوگ (ردیف .. ے)

بجا یہ رونق محفل مگر کہاں ہیں وہ لوگ یہاں جو اہل محبت کے جانشیں ہوں گے کہاں سے آج مری روح میں چمک اٹھے وہ تیرے دکھ جو تجھے یاد بھی نہیں ہوں گے زمانہ گرم سفر ہے کہیں تو پائے گا وہ دل جو مہر و محبت کی سرزمیں ہوں گے میں کر رہا ہوں تری چشم نم سے اندازہ کہ آنے والے زمانے بہت حسیں ہوں ...

مزید پڑھیے

نیا مضموں کتاب زیست کا ہوں

نیا مضموں کتاب زیست کا ہوں نہایت غور سے سوچا گیا ہوں سنیں مجھ کو تو میں دھڑکن ہوں دل کی نہیں سنتے تو صحرا کی صدا ہوں مری جانب کوئی آئے تو پوچھوں نشان راہ ہوں منزل ہوں کیا ہوں کسی کو کیا بتاؤں کون ہوں میں کہ اپنی داستاں بھولا ہوا ہوں خود اپنی دید سے اندھی ہیں آنکھیں خود اپنی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1022 سے 4657