رخ پہ حیا کا رنگ شہابی نقاب سا
رخ پہ حیا کا رنگ شہابی نقاب سا اظہار کے لبوں پہ لرزتا حجاب سا چہرہ کہ جیسے ایک صحیفہ ہو نور کا لہجہ نئی غزل کی نویلی کتاب سا صدیوں کی فرقتوں میں مجھے قید کر گیا وہ لمحۂ وصال کہ تھا جو سراب سا میں تھا حصار ذات کی خاموشیوں میں گم چھیڑا ہے آج کس نے یہ دل کا رباب سا صدیوں کی اک طویل ...