شاعری

رخ پہ حیا کا رنگ شہابی نقاب سا

رخ پہ حیا کا رنگ شہابی نقاب سا اظہار کے لبوں پہ لرزتا حجاب سا چہرہ کہ جیسے ایک صحیفہ ہو نور کا لہجہ نئی غزل کی نویلی کتاب سا صدیوں کی فرقتوں میں مجھے قید کر گیا وہ لمحۂ وصال کہ تھا جو سراب سا میں تھا حصار ذات کی خاموشیوں میں گم چھیڑا ہے آج کس نے یہ دل کا رباب سا صدیوں کی اک طویل ...

مزید پڑھیے

دیوانے ذرا رقص جنوں تیز کئے جا

دیوانے ذرا رقص جنوں تیز کئے جا منطق سے خرد کی ابھی پرہیز کئے جا میں تیرے معائب کو محاسن ہی کہوں گا تو ظرف انا کو میرے لبریز کئے جا خاموش نہ رہ غنچۂ سربستہ کی صورت لب کھول تو ماحول کو گل ریز کئے جا سیراب تو کر لوح و قلم خون جگر سے تو کشت سخن زار کو زرخیز کئے جا خود کھنچ کے چلی آئے ...

مزید پڑھیے

وہ پیاس کی اب بھیج گھٹا چاروں طرف سے

وہ پیاس کی اب بھیج گھٹا چاروں طرف سے اے میرے خدا میرے خدا چاروں طرف سے میں نے تو پکارا تھا کسی ایک ہی جانب کیوں لوٹ کے آئی ہے صدا چاروں طرف سے گرنا ہے مگر یوں تو نہیں تم سے گروں گا یلغار کرو مجھ پہ ذرا چاروں طرف سے ہو جاتی ہے جب ریت پہ تصویر مکمل آ جاتی ہے پھر تیز ہوا چاروں طرف ...

مزید پڑھیے

اپنے ہی کسی خواب سے باہر نہیں نکلے

اپنے ہی کسی خواب سے باہر نہیں نکلے وہ عکس جو تالاب سے باہر نہیں نکلے ہم وصل کی جھلمل سے نکل آئے تھے لیکن ہجراں کی تب و تاب سے باہر نہیں نکلے اس شہر کے ساحل پہ تماشا تو دکھاتا بیڑے میرے گرداب سے باہر نہیں نکلے مرتے رہے جگنو مری تاریک گلی کے تم حلقۂ مہتاب سے باہر نہیں نکلے کچھ ...

مزید پڑھیے

باقرؔ نشانۂ غم و رنج و الم تو ہو

باقرؔ نشانۂ غم و رنج و الم تو ہو چھوڑو کچھ اور بات کرو درد کم تو ہو اے کشتۂ خلوص محبت بکار باش لب پر شگفتگی نہ سہی آنکھ نم تو ہو ہر دم رہے حدیث معنی سے ہم کو کام ذکر خدا اگر نہیں ذکر صنم تو ہو کچھ تو پئے شکست سکوت شب الم گریہ سہی فغاں سہی کچھ دم بہ دم تو ہو چشم غزال و حسن غزل کا ...

مزید پڑھیے

فریب تھا عقل و آگہی کا کہ میری فکر و نظر کا دھوکا

فریب تھا عقل و آگہی کا کہ میری فکر و نظر کا دھوکا جو آخر شب کی چاندنی پر ہوا تھا مجھ کو سحر کا دھوکا میں باغبانوں کی سازشوں کو سیاستوں کو سمجھ چکا ہوں خزاں کا کھا کر فریب پیہم اٹھا کے برق و شرر کا دھوکا شعور پختہ کی خیر ہو جس نے زندگی کو بچا لیا ہے تری نگاہ کرم نما نے دیا تو تھا ...

مزید پڑھیے

ہزار شکر کبھی تیرا آسرا نہ گیا

ہزار شکر کبھی تیرا آسرا نہ گیا مگر یہ ہے دل آدم کہ وسوسہ نہ گیا وہ جب کہ زیست بھی اک فن تھی وہ زمانہ گیا اب ایک چیخ کہ انداز‌ شاعرانہ گیا بہت ہی شور تھا اہل جنوں کا پر اب کے خرد سے آ کے کوئی زور آزما نہ گیا چلی ہے اب کے برس وہ ہوائے شدت برف دیار دل کی طرف کوئی قافلہ نہ گیا بہت ہی ...

مزید پڑھیے

زخم کھلے پڑتے ہیں دل کے موسم ہے یہ بہاروں کا

زخم کھلے پڑتے ہیں دل کے موسم ہے یہ بہاروں کا لالہ و گل کی بات نکالو ذکر کرو انگاروں کا ہم دکھیارے ان کے سہارے چار قدم ہی چل لیں گے چاند کا آخر ہم کیا لیں گے کیا بگڑے گا تاروں کا ایک تبسم اک نگہ خاموش تکلم وہ بھی نہیں کیا ہوگا جینے کا سہارا ہم سے دل افگاروں کا ہم تو ٹھہرے غم کے ...

مزید پڑھیے

وہ تیری عنایت کی سزا یاد ہے اب تک

وہ تیری عنایت کی سزا یاد ہے اب تک آیا تھا خدا یاد خدا یاد ہے اب تک چھلکی ہوئی آنکھوں میں مے سرخ کے ڈورے زلفوں کی وہ لہرائی گھٹا یاد ہے اب تک وہ جسم کی خوشبو کی پر اسرار سی لپٹیں وہ معجزۂ موج صبا یاد ہے اب تک وہ چاندی کے پانی سے دھلے عارض‌ و رخ پر کیفیت صد رنگ حنا یاد ہے اب تک تھی ...

مزید پڑھیے

تیرے شیدا بھی ہوئے عشق تماشا بھی ہوئے

تیرے شیدا بھی ہوئے عشق تماشا بھی ہوئے تیرے دیوانے ترے شہر میں رسوا بھی ہوئے زلف تو زلف ہے دنیا سے بھی الجھے ہیں کہ ہم اک بگولا بھی بنے حامل صحرا بھی ہوئے تم تو سن پائے نہ آواز شکست دل بھی کچھ ہمیں تھے کہ حریف غم دنیا بھی ہوئے ہم فقیران محبت کے عجب تیور ہیں رزم کعبہ بھی بنے بزم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1005 سے 4657