زہر ان کے ہیں مرے دیکھے ہوئے بھالے ہوئے
زہر ان کے ہیں مرے دیکھے ہوئے بھالے ہوئے یہ تو سب اپنے ہیں زیر آستیں پالے ہوئے ان کے بھی موسم ہیں ان کے بھی نکل آئیں گے ڈنک بے ضرر سے اب جو بیٹھے ہیں سپر ڈالے ہوئے چاک سی کر جو ہرے موسم میں اٹھلاتے پھرے خشک سالی میں وہ تیرے چاہنے والے ہوئے بڑھ کے جو منظر دکھاتے تھے کبھی سیلاب ...