شاعری

گفتگو ہو دبی زبان بہت

گفتگو ہو دبی زبان بہت ہیں لگائے رقیب کان بہت کیوں نہ گردش اٹھائے جان بہت ایک میں اور آسمان بہت گالیوں کی روش کو کم کیجے آپ کی چلتی ہے زبان بہت دل کلیجہ دماغ سینہ و چشم ان کے رہنے کے ہیں مکان بہت ماہ سا رخ سخیؔ کو دکھلایا آج تو تھے وہ مہربان بہت

مزید پڑھیے

ان کو نفرت اسے کیا کہتے ہیں

ان کو نفرت اسے کیا کہتے ہیں ہم کو رغبت اسے کیا کہتے ہیں نقد دل لے کے ہمارا نہ دیا خود بدولت اسے کیا کہتے ہیں روز فرقت بھی تو ہے طول بہت اے قیامت اسے کیا کہتے ہیں ہر پری رو پہ تجھے آ جانا اے طبیعت اسے کیا کہتے ہیں غیر کو بزم میں بٹھلا لینا ہم کو رخصت اسے کیا کہتے ہیں ایک تو عشق ...

مزید پڑھیے

رخ روشن دکھائیے صاحب

رخ روشن دکھائیے صاحب شمع کو کچھ جلائیے صاحب روح ہو کر سمائیے صاحب میرے قالب میں آئیے صاحب شیخ جی ہو تمہیں سرود حرام آپ اپنی نہ گائیے صاحب وصل کی شب قریب آئی ہے اب نہ مہندی لگائیے صاحب خون عشاق ہے معانی میں شوق سے پان کھائیے صاحب میں تجلی طور دیکھوں گا آج کوٹھے پہ آئیے ...

مزید پڑھیے

جو دل پر ضرب کاری لگ رہی ہے

جو دل پر ضرب کاری لگ رہی ہے یہ خوشبو بھی تمہاری لگ رہی ہے تمہاری یاد میں سویا ہوا ہوں بدن کو نیند پیاری لگ رہی ہے محبت ایک لمحے میں ہوئی تھی اب اس میں عمر ساری لگ رہی ہے تمہارے درد پر دل دکھ رہا ہے تمہاری جاں ہماری لگ رہی ہے مرے پہلو میں بیٹھی روئے جائے شب فرقت کی ماری لگ رہی ...

مزید پڑھیے

کبھی اچھا برا سوچا نہیں ہے

کبھی اچھا برا سوچا نہیں ہے محبت عقل کا سودا نہیں ہے میں پتھر ہوں مگر سچ بولتا ہوں وہ آئینہ ہے اور سچا نہیں ہے صراط عشق پر مڑ کر نہ دیکھو پلٹنے کا کوئی رستہ نہیں ہے ابھی ٹوٹا نہیں ہے خواب میرا ابھی وہ نیند سے جاگا نہیں ہے ابھی آنکھوں میں بینائی ہے باقی ابھی میں نے تمہیں دیکھا ...

مزید پڑھیے

سکوت بڑھنے لگا ہے صدا ضروری ہے

سکوت بڑھنے لگا ہے صدا ضروری ہے کہ جیسے حبس میں تازہ ہوا ضروری ہے پھر اس کے بعد ہر اک فیصلہ سر آنکھوں پر مگر گواہ کا سچ بولنا ضروری ہے بہت قریب سے کچھ بھی نہ دیکھ پاؤ گے کہ دیکھنے کے لیے فاصلہ ضروری ہے تم اپنے بارے میں مجھ سے بھی پوچھ سکتے ہو یہ تم سے کس نے کہا آئنہ ضروری ہے گریز ...

مزید پڑھیے

سکوت بڑھنے لگا ہے صدا ضروری ہے

سکوت بڑھنے لگا ہے صدا ضروری ہے کہ جیسے حبس میں تازہ ہوا ضروری ہے پھر اس کے بعد ہر اک فیصلہ سر آنکھوں پر مگر گواہ کا سچ بولنا ضروری ہے بہت قریب سے کچھ بھی نہ دیکھ پاؤ گے کہ دیکھنے کے لیے فاصلہ ضروری ہے تم اپنے بارے میں مجھ سے بھی پوچھ سکتے ہو یہ تم سے کس نے کہا آئنہ ضروری ہے گریز ...

مزید پڑھیے

جانے اس شخص کو یہ کیسا ہنر آتا ہے

جانے اس شخص کو یہ کیسا ہنر آتا ہے رات ہوتی ہے تو آنکھوں میں اتر آتا ہے اس کی چاہت کا تو انداز جدا ہے سب سے وہ تو خوشبو کی طرح روح میں در آتا ہے بات کرتا ہے تو الفاظ مہک اٹھتے ہیں جس طرح شاخ محبت پہ ثمر آتا ہے پھول اس کے لب و رخسار پہ مر مٹتے ہیں پیار شبنم کو بہ انداز دگر آتا ...

مزید پڑھیے

اگر ہم چھوڑ دیں عرض ہنر خاموش ہو جائیں

اگر ہم چھوڑ دیں عرض ہنر خاموش ہو جائیں ہمارے ساتھ یہ دیوار و در خاموش ہو جائیں اسی باعث تو ہونٹوں پر سوال اب تک نہیں آیا کہیں ایسا نہ ہو یہ چارہ گر خاموش ہو جائیں طلسم بے یقینی ہر قدم پر گھیر لیتا ہے نہ جانے دھڑکنیں کس موڑ پر خاموش ہو جائیں اگر بے چہرہ آئینے کو چہرہ دے نہیں ...

مزید پڑھیے

شکست دے کے مجھے دار پر سجاتا ہے

شکست دے کے مجھے دار پر سجاتا ہے وہ اپنی جیت مری ہار پر سجاتا ہے مزاج یار تری برہمی کے دل صدقے عجیب رنگ رخ یار پر سجاتا ہے اک ایسے لمحۂ تنہائی سے میں واقف ہوں وہ جب مجھے لب و رخسار پر سجاتا ہے ترے دوانے کو تصویر مل گئی ہے تری بدل بدل کے جو دیوار پر سجاتا ہے اسے پسند نہیں موتیے کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1001 سے 4657