شاعری

قبر میں اب کسی کا دھیان نہیں

قبر میں اب کسی کا دھیان نہیں سچ ہے جب جی نہیں جہان نہیں بند بلبل ہی کی زبان نہیں ورنہ گل تو ہلاتے کان نہیں دل نے خود الفت کمر کی ہے اس میں کچھ میرا درمیان نہیں ابھی کیا کیا نہ ہوگا حرج نصیب ہم نہیں ہیں کہ امتحان نہیں دیر کیوں زاہدوں نے چھوڑ دیا کیا بتوں میں خدا کی شان نہیں شمس ...

مزید پڑھیے

نہ بچپن میں کہو ہم کو کڑی بات

نہ بچپن میں کہو ہم کو کڑی بات نہ کھلواؤ کہ چھوٹا منہ بڑی بات سنو تو گوہر دنداں کی تعریف ابھی ہو جائے موتی کی لڑی بات بڑے اندھیر کی تزئین ہے آج نہ ہونے دے گی مسی کی دھڑی بات جہاں اغیار ان کے پاس بیٹھے وہیں بس ہو گئی کوئی گھڑی بات پیام وصل پر وہ ہو گئے ترش غضب آیا کھٹائی میں پڑی ...

مزید پڑھیے

جی جائے مگر نہ وہ پری جائے

جی جائے مگر نہ وہ پری جائے یا رب نہ ہماری دل لگی جائے دل ہجر میں جائے یا کہ جی جائے جس کا جی چاہے وہ ابھی جائے اس گل کا نہ وصل ہو نہ جی جائے کیونکہ میرے دل کی بے کلی جائے تم لعل لب اپنے گر دکھاؤ پھر سوئے یمن نہ جوہری جائے اس غنچہ دہن کی بو نہ لائے دکھلائے نہ منہ صبا چلی ...

مزید پڑھیے

ماہ نو پردۂ سحاب میں ہے

ماہ نو پردۂ سحاب میں ہے یا کہ ابرو کوئی نقاب میں ہے رنگت اس رخ کی گل نے پائی ہے اور پسینے کی بو گلاب میں ہے آج ساقی شکار کھیلے گا بط مے کانسۂ شراب میں ہے طول روز فراق کہتا ہے حشر کا روز کس حساب میں ہے شربت قند کی سی شیرینی دہن یار کے لعاب میں ہے شان سے کچھ بگڑ گئی شاید زلف شب ...

مزید پڑھیے

اپنے قاصد کو صبا باندھتے ہیں

اپنے قاصد کو صبا باندھتے ہیں سچ ہے شاعر بھی ہوا باندھتے ہیں پھر سر دست مرا خوں ہوگا پھر وہ ہاتھوں میں حنا باندھتے ہیں گٹھری پھولوں کی وہ ہو جاتی ہے جن میں وہ اپنی قبا باندھتے ہیں اجی دیکھیں دل عاشق تو نہیں آپ آنچل میں یہ کیا باندھتے ہیں اے سخیؔ آج تو کچھ خیر نہیں وہ کمر ہو کے ...

مزید پڑھیے

سخیؔ سے چھوٹ کر جائیں گے گھر آپ

سخیؔ سے چھوٹ کر جائیں گے گھر آپ اجی کچھ خیر بھی ہے ہیں کدھر آپ وہ عاشق ہیں کہ مرنے پر ہمارے کریں گے یاد ہم کو عمر بھر آپ پری سمجھیں پری، حوریں کہیں حور ہوئے کس نور کے پیدا بشر آپ نہ عاشق ہیں زمانہ میں نہ معشوق ادھر ہم رہ گئے ہیں اور ادھر آپ دکھائیں گے ہم اپنی لاغری بھی ابھی تو ...

مزید پڑھیے

یوں پریشاں کبھی ہم بھی تو نہ تھے

یوں پریشاں کبھی ہم بھی تو نہ تھے ایسے اس زلف میں خم بھی تو نہ تھے سیر گلشن کو گئے تھے جب آپ یاد تو کیجئے ہم بھی تو نہ تھے ہم سے بے جرم وہ کوچہ چھوٹا شائق باغ ارم بھی تو نہ تھے رحم کرتا نہ فلک کیا کرتا ہم سزا وار ستم بھی تو نہ تھے رہتے کعبہ میں اکیلے کیا ہم دل لگانے کو صنم بھی تو نہ ...

مزید پڑھیے

نسبت وہی ماہ آسماں سے

نسبت وہی ماہ آسماں سے لائیں تشبیہ رخ کہاں سے مسی کی صفت بیاں نہ ہوگی سوسن بھی کہے جو سو زباں سے تشبیہ جو مانگ کی نہ ہاتھ آئے لاؤں میں مانگ کہکشاں سے سودا ہے جو بلبلوں کو گل کا تنکے چن لائیں آشیاں سے یہ حارج شب وہ مانع روز درباں سے لڑوں کہ پاسباں سے جیتیں گے نہ ہم سے بازیٔ ...

مزید پڑھیے

گھر میں ساقیٔ مست کے چل کے

گھر میں ساقیٔ مست کے چل کے آج ساغر شراب کا چھلکے سوگ میں میرے مہندی کے بدلے لال کرتے ہیں ہاتھ مل مل کے چھوڑیئے اب طواف کعبہ کا دیر کی گرد ڈھونڈھئے چل کے دل ہے پتھر سا ان کا بھاری ہے ورنہ ہیں کان کے بہت ہلکے تلوا کھجلا رہا ہے پھر میرا یاد کرتے ہیں خار جنگل کے آج مردہ سخیؔ کا ...

مزید پڑھیے

دل ہی میرا فقط ہے مطلب کا

دل ہی میرا فقط ہے مطلب کا یا جگر بھی ہے آپ کے ڈھب کا قیس و فرہاد سے میں ہوں واقف ہو چکا ہے مقابلہ سب کا کھائی ہے اک نئی مٹھائی آج بوسہ پایا ہے یار کے لب کا مے کدہ میں شراب پیتے ہیں یہ پتا ہے ہمارے مشرب کا شیعہ سنی میں تو بکھیڑے ہیں نام لوں کس کے آگے مذہب کا ملک الموت سے کہو پھر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1000 سے 4657