شاعری

یہ روز روز کا ملنا ملانا مشکل ہے

یہ روز روز کا ملنا ملانا مشکل ہے وہ کہہ رہا ہے کہ وعدہ نبھانا مشکل ہے لگاؤ اس سے مرے جسم و جاں کو ایسا رہا کہ یاد رکھنا ہے آساں بھلانا مشکل ہے بچھڑتے وقت مرے ہونٹ سی دیے اس نے سو آسمان کو سر پے اٹھانا مشکل ہے اب آ گئے ہو ستارے سجا کے پلکوں پر تمہیں بتا تو دیا تھا زمانہ مشکل ...

مزید پڑھیے

راستہ دیکھ رہا ہوں اسی امکان کے ساتھ

راستہ دیکھ رہا ہوں اسی امکان کے ساتھ جیسے وہ بھول گیا ہو مجھے سامان کے ساتھ جس میں تم سیڑھیاں گن گن کے چلے آتے تھے وہی کمرا ہے مرا آج بھی دالان کے ساتھ دیدنی ہوتا ہے منظر وہ جنوں خیزی کا جب میں دامن کو ملاتا ہوں گریبان کے ساتھ سبزہ و گل نئی تہذیب سے اگ جاتے ہیں اک نمو پروری ...

مزید پڑھیے

دور رہ بھی نہ سکوں پاس بلا بھی نہ سکوں

دور رہ بھی نہ سکوں پاس بلا بھی نہ سکوں تو وہ اپنا ہے جسے اپنا بنا بھی نہ سکوں اے مسیحا کوئی تدبیر مسیحائی کی کر زخم ایسا ہے کہ ہر اک کو دکھا بھی نہ سکوں حسن کی اور تب و تاب بڑھا دیتا ہے میں تو اس تل کا کبھی مول چکا بھی نہ سکوں عمر کے آخری نکڑ پہ ملاقات کا دکھ یوں ملا ہے کہ ترے ناز ...

مزید پڑھیے

دشوار یوں بھی نقل مکانی پڑی مجھے

دشوار یوں بھی نقل مکانی پڑی مجھے رستے ہی سے بساط اٹھانی پڑی مجھے کچھ دن تو اس کے دل پہ رہا حکمراں مگر یہ سلطنت بھی چھوڑ کے جانی پڑی مجھے اس نے کہا کہ کیسے بکھرتا ہے آدمی مٹھی میں بھر کے خاک اڑانی پڑی مجھے اک شخص مسکرا کے مجھے دیکھنے لگا بس آئنے سے گرد ہٹانی پڑی مجھے تم کو تو ...

مزید پڑھیے

نظر کو تیر کر کے روشنی کو دیکھنے کا

نظر کو تیر کر کے روشنی کو دیکھنے کا سلیقہ ہے ہمیں بھی زندگی کو دیکھنے کا کسی جلتے ہوئے لمحے پہ اپنے ہونٹ رکھ دو اگر ہے شوق جامد خامشی کو دیکھنے کا سماعت میں کھنکتی روشنی سے ہو گیا ہے دوبالا لطف مٹی کی نمی کو دیکھنے کا نہ جانے لوٹ کر کب آئے گا موسم خجستہ تری آنکھوں کی شائستہ ...

مزید پڑھیے

زمیں کی آنکھ خالی ہے دنوں بعد

زمیں کی آنکھ خالی ہے دنوں بعد فلک پر خشک سالی ہے دنوں بعد سجانے خاک کا بستر لہو نے الگ کیا رہ نکالی ہے دنوں بعد کہیں چشم جبیں پھر کھل نہ جائے کہ دشت دل جلالی ہے دنوں بعد سمجھ میں وقت کا آیا کرشمہ نظر خود پر جو ڈالی ہے دنوں بعد کہا اس نے بالآخر مسکرا کر تری دنیا نرالی ہے دنوں ...

مزید پڑھیے

ہوا چلی ننگی اجیالی

ہوا چلی ننگی اجیالی طائر اگتے ڈالی ڈالی ایک ورق جیسی تنہائی نیلی سبزک کالی کالی میں والی ساکت ہر بن کا مجھ میں ساکت قدموں والی جلے جلائی سمتوں کے تن تاروں کی بجھتی رکھوالی آنکھوں میں نا بینا تکتی راتوں نے بینائی پالی اسپ سیہ اور چٹیل میداں جلتا ایک شجر اب خالی

مزید پڑھیے

ہوا کی چتون جیسے نین

ہوا کی چتون جیسے نین ہونٹوں پہ شبنم سے بین لانبا جسم سمندر جیسا سورج جس کے بھیتر چین لوہو کی خوشبو میں جاگے ایک پرندے والی رین جل اک بہتا جل کے اندر ہونٹوں کے طائر بے چین ہوا پرندے کے قد جتنی شجر سیاہ ہریالے عین نین کٹوروں جیسی شبنم دریا اجیالے بسے نین سمتوں کے مہتاب بدن ...

مزید پڑھیے

شجر کے بھیتر چھاتی چڑیا

شجر کے بھیتر چھاتی چڑیا سمتوں کو دھراتی چڑیا ننھی نازک کالی رنگت شجر سفیدہ پاتی چڑیا گل ہوتی خوشبو کے تن میں بینائی کو لاتی چڑیا رات کے لازم اندھیارے میں سورج کو بہلاتی چڑیا کالی رنگت نیلی باتیں آنکھوں کو اجلاتی چڑیا ہونٹوں کی خوشبو کی جانب آتی اور شرماتی چڑیا بہتے پانی ...

مزید پڑھیے

آوازوں سے جسم ہوا نم

آوازوں سے جسم ہوا نم جیسے اک نا بینا سا غم ہونٹوں میں دریا کا قطرہ چادر میں خوش بو جیسا خم آئینوں کا رنگ ہمیشہ ایسا جیسے ہونٹوں میں دم کم ہوتی آنکھوں کے بھیتر بینائی کے شیتل سرگم سر اونچا اونچی تنہائی قدموں میں بیگانہ آدم دریا میں عریاں ہر لمحہ باہوں کے اندر بہتا یم نم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1002 سے 4657