جو دل پر ضرب کاری لگ رہی ہے
جو دل پر ضرب کاری لگ رہی ہے
یہ خوشبو بھی تمہاری لگ رہی ہے
تمہاری یاد میں سویا ہوا ہوں
بدن کو نیند پیاری لگ رہی ہے
محبت ایک لمحے میں ہوئی تھی
اب اس میں عمر ساری لگ رہی ہے
تمہارے درد پر دل دکھ رہا ہے
تمہاری جاں ہماری لگ رہی ہے
مرے پہلو میں بیٹھی روئے جائے
شب فرقت کی ماری لگ رہی ہے
کہ دل ہاتھوں سے نکلا جا رہا ہے
یہ کیسی بے قراری لگ رہی ہے