نشیب

پہاڑوں میں گھری وادی کی بلکھاتی ہوئی سڑکیں
گزرتے موڑ پر جھکتی ہوئی شاخوں سے پوچھیں گی
پرانے ماڈلوں کی گاڑیوں نے کیا کہا تم سے
مسافر خواہشوں کی منزلوں پر بھی پہنچتے ہیں
کہ رستے کی کسی کھائی میں
اپنے نام کی قبروں میں جا کر لیٹ جاتے ہیں