مسکراتے تھے جو میرا چاک داماں دیکھ کر
مسکراتے تھے جو میرا چاک داماں دیکھ کر
آج شرمندہ ہیں وہ اپنا گریباں دیکھ کر
آرزوئے دید دل کی دل میں آخر رہ گئی
محو حیرت ہو گیا تصویر جاناں دیکھ کر
کس قدر بدلی ہے دنیا نے محبت کی روش
پھیر لیتا ہے نظر انساں کو انساں دیکھ کر
آئے تھے تسکین دینے وہ دل بیتاب کو
خود پریشاں ہو گئے مجھ کو پریشاں دیکھ کر
چومتی ہیں منزلیں خود اہل ہمت کے قدم
حوصلہ مت ہار جانا زور طوفاں دیکھ کر
وائے قسمت وہ تو میرا ہی جلا تھا آشیاں
خوش ہوا تھا میں گلستاں میں چراغاں دیکھ کر
نورؔ اندازہ بہاروں کا لگا لیتے ہیں سب
میرا داماں دیکھ کر میرا گریباں دیکھ کر