وہ کتنا دل نشیں کتنا حسیں ہے
وہ کتنا دل نشیں کتنا حسیں ہے اسے بھی اس کا اندازہ نہیں ہے تصور میں کوئی زہرہ جبیں ہے نگاہوں میں ہر اک منظر حسیں ہے محبت ہو گئی پاکیزہ یعنی کوئی ارمان اب دل میں نہیں ہے نظر آتا نہیں اپنے کو میں خود یہ کیا سحر نگاہ اولیں ہے میں کیا جاؤں اب اس کے آستاں پر جبیں سجدوں کے قابل ہی ...