مرا زاد قیامت کچھ نہیں ہے

مرا زاد قیامت کچھ نہیں ہے
بجز اشک ندامت کچھ نہیں ہے


کوئی تو پھول پھینکے میری جانب
کہ یہ سنگ ملامت کچھ نہیں ہے


زمانہ آ گیا ہے کچھ نیا سا
بزرگی اور قدامت کچھ نہیں ہے


بہت ہوں گے ابھی آثار ظاہر
مرض کی اک علامت کچھ نہیں ہے


مقابل آفتاب احمدؔ بہت ہیں
ترا تو قد و قامت کچھ نہیں ہے