Aftab Ahmad Shah

آفتاب احمد شاہ

  • 1947

آفتاب احمد شاہ کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    بہتر نہیں رہا کبھی کمتر نہیں رہا

    بہتر نہیں رہا کبھی کمتر نہیں رہا میں زیست میں کسی کے برابر نہیں رہا دشت فراق دھوپ غضب کی سفر نصیب سایہ بھی اس کی یاد کا سر پر نہیں رہا اس عہد سخت گیر میں یہ چھوٹ ہے بہت باہر پھرا ہے تو کبھی اندر نہیں رہا آزاد ہو گیا ہوں حکومت کی قید سے اس ملک میں مرا کوئی دفتر نہیں رہا میں ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ستم کو رحم دھوکے کو بھروسہ پڑھ نہیں سکتا

    ستم کو رحم دھوکے کو بھروسہ پڑھ نہیں سکتا برے کو میں برا کہتا ہوں اچھا پڑھ نہیں سکتا کمی شاید میری کچھ تربیت میں رہ گئی ہوگی کہ شب کی تیرگی کو میں اجالا پڑھ نہیں سکتا نظر نزدیک کی میری بہت کمزور ہے شاید اسی خاطر تو میں چہروں کو پورا پڑھ نہیں سکتا بہت کچھ پڑھ بھی سکتا ہوں پڑھائے ...

    مزید پڑھیے

    جیون کا یہ کھیل تماشا یوں ہی چلتا رہتا ہے

    جیون کا یہ کھیل تماشا یوں ہی چلتا رہتا ہے دن پھرتے ہیں لوگوں میں اور وقت بدلتا رہتا ہے یاروں سے ہم وقت بلا میں آنکھیں پھیر تو لیتے ہیں لیکن اک انجانا سا دکھ دل میں پلتا رہتا ہے نظریں خیرہ کر دیتی ہے ایک جھلک لیلاؤں کی اور پھر انساں پورا جیون آنکھیں ملتا رہتا ہے مفت کا روگ نہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو منظر کے صلے میں وہ صدا بھیجتا ہے

    مجھ کو منظر کے صلے میں وہ صدا بھیجتا ہے خوب وہ قرض مرا کر کے ادا بھیجتا ہے سر پرستی بھی وہ کرتا ہے زبردستی سے درد کرتا ہے عطا اور دوا بھیجتا ہے میرے دشمن کی ہے تلوار مری گردن پر اور تو ہے کہ مجھے حرف دعا بھیجتا ہے سانپ جب جھوٹ کے دنیا میں بہت ہو جائیں دست موسیٰ میں خدا سچ کا عصا ...

    مزید پڑھیے

    یہ چپ سے خوب صورت لوگ اکثر

    یہ چپ سے خوب صورت لوگ اکثر کہ دے جاتے ہیں دل کا روگ اکثر زمیں پر کیوں ملن ہونے نہ پایا اگر اوپر ہوئے سنجوگ اکثر ہمارا ہاتھ یوں اس نے بٹایا چگی اس نے ہماری چوگ اکثر وہ جن کو موت کی پروا نہیں ہے انہیں ملتا ہے جیون جوگ اکثر یہ کیسی زندگی تھی جینے والو منایا ہم نے جس کا سوگ اکثر

    مزید پڑھیے

تمام