لٹیرا ہے مگر وہ راہبر ہے
لٹیرا ہے مگر وہ راہبر ہے
ہمارے مال پر اس کی نظر ہے
مرا حق وہم کے زمرے میں آیا
ترا شک بھی حدیث معتبر ہے
وہ جو کہتا تھا وہ کرتا نہیں تھا
جو اس کے دل میں ہے کس کو خبر ہے
بہت ہے اس کی خواہش اس کو روکے
مگر مہلت نہایت مختصر ہے
مکاں ملتا نہیں ہے شہر بھر میں
ادھر گاؤں میں خالی میرا گھر ہے