تو نے کوئی بات میری آج تک مانی نہیں
تو نے کوئی بات میری آج تک مانی نہیں
تیری جانب سے مجھے کوئی پریشانی نہیں
دل میں داخل ہے ہجوم خد و خال دو جہاں
اس لیے کوئی بھی صورت ہم سے انجانی نہیں
عرش کا کچھ رابطہ تو فرش والوں سے بھی ہے
عشق لا فانی ہے عاشق بھی مگر فانی نہیں
ڈھونڈنے سے مل تو جاتی ہے یہ گم گشتہ کتاب
ورنہ دنیا میں محبت کی فراوانی نہیں
آفتاب احمدؔ ترے اندر خرابی ہے ضرور
گفتگو محتاط سی ہے چال مستانی نہیں