میرے شوق کا ساماں بند ہے لفافے میں
میرے شوق کا ساماں بند ہے لفافے میں
اور دل کا ہر ارماں بند ہے لفافے میں
نامہ بر تجھے بھی کچھ احتیاط رکھنا ہے
زندگی کا ہر عنواں بند ہے لفافے میں
اپنی ہر سہیلی کو میرا خط دکھا دینا
قصۂ شب ہجراں بند ہے لفافے میں
میں نے اپنی آنکھوں سے مہر تو لگا دی ہے
یہ سمجھ لو میری جاں بند ہے لفافے میں
تاکہ تجھ پہ کھل جائے پیاس دید کی تیری
میرا دیدۂ حیراں بند ہے لفافے میں