نسیم نکہت کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    اس طرف سے کوئی طوفان ہوا لے کے چلی

    اس طرف سے کوئی طوفان ہوا لے کے چلی اور ادھر میں بھی ہتھیلی پہ دیا لے کے چلی مجھ کو یہ دربدری تو نے ہی بخشی ہے مگر جب چلی گھر سے تو میں نام ترا لے کے چلی حادثے راہ میں تھے اور سفر ظالم تھا چند معصوم لبوں سے میں دعا لے کے چلی مال اگر لے کے سبھی آئے تری محفل میں مرے آنچل میں وفا تھی ...

    مزید پڑھیے

    میں دھوپ میں ہوں تو سایہ کر دے امن میں ٹھنڈی ہوائیں مانگے

    میں دھوپ میں ہوں تو سایہ کر دے امن میں ٹھنڈی ہوائیں مانگے سفر پہ نکلوں تو ماں کا آنچل سلامتی کی دعائیں مانگے مری عدالت ہے میں ہی منصف وکیل بھی میں دلیل بھی میں خطا کروں تو ضمیر میرا خود اپنی خاطر سزائیں مانگے سنا ہے پردیس میں ہے دولت کما کے لاؤں تو ہوگی عزت مگر یہ دل تو ہمیشہ ...

    مزید پڑھیے

    سب کے غموں میں تھوڑی تھوڑی میں نے حصہ داری کی

    سب کے غموں میں تھوڑی تھوڑی میں نے حصہ داری کی خوشیوں کی امید نہ رکھی درد سے رشتہ داری کی دنیا والوں کی عادت ہے یہ تو دکھاوا کرتے ہیں میں نے سب کو اپنا سمجھا دنیا نے مکاری کی سب مصروف تھے کوئی نہ آیا حال مرا سننے کے لئے شہر میں یوں تو پھیل گئی تھی خبر مری بیماری کی ظالم رات بہت ...

    مزید پڑھیے

    خیالوں کی بلندی ذات کی کھائی سے بہتر ہے

    خیالوں کی بلندی ذات کی کھائی سے بہتر ہے سمندر تیرا ساحل تیری گہرائی سے بہتر ہے یہ میلا پیرہن کردار کی کائی سے بہتر ہے بھلائی کے لئے اک جھوٹ سچائی سے بہتر ہے مرے منصف سزا دے یا مجھے انصاف جلدی دے ترا ہر فیصلہ برسوں میں سنوائی سے بہتر ہے اگر منزل نہ مل پائے تو رستے میں ٹھہر ...

    مزید پڑھیے

    نئے رشتوں سے تو دل کا مکاں آباد کرتا ہے

    نئے رشتوں سے تو دل کا مکاں آباد کرتا ہے خبر بھی ہے تجھے اک شخص تجھ کو یاد کرتا ہے نہ جانے کیوں ضدیں ایسی دل ناشاد کرتا ہے جسے میں بھولنا چاہوں اسی کو یاد کرتا ہے مہک تیری تجھے تسلیم کروا لے تو کافی ہے اے میرے پھول تو رنگوں کو کیوں برباد کرتا ہے بدلتا ہے مری زنجیر پنجرہ بھی بدلتا ...

    مزید پڑھیے

تمام