کچھ دن ہوائے بے سر و ساماں کے ساتھ بھی
کچھ دن ہوائے بے سر و ساماں کے ساتھ بھی
سانسوں کا کارواں لیے طوفاں کے ساتھ بھی
آرائش وصال پہ کیوں اتنا شاد ہوا
یہ جھوٹ تو ہے شورش ہجراں کے ساتھ بھی
دل ہے تو دل کے ساتھ ہیں سب کاروبار درد
جی ہی تو لیں گے حسرت ویراں کے ساتھ بھی
ہم وہ مسافران ازل ہیں کہ ہر گھڑی
دریا کے ساتھ بھی ہیں بیاباں کے ساتھ بھی
کچھ دور چل کے لوٹ کے آنے کی ضد پہ ہے
دل کاروان اہل بہاراں کے ساتھ بھی