کوئی دن اور باد فنا ہم یہاں

کوئی دن اور باد فنا ہم یہاں
کاٹتے جیسے کوئی سزا ہم یہاں


سانس کی ڈور کمزور ہوتی ہوئی
تو کہاں ہے بتا اے ہوا ہم یہاں


اپنی پہچان خود سے چھپائے ہوئے
پوچھتے پھر رہے ہیں پتا ہم یہاں


رہ گئے خواب اور ان کی ہلکی کسک
دیکھتے رہ گئے رتجگا ہم یہاں


عشق نے بارہا ہم کو رسوا کیا
دل کے ہاتھوں لٹے بارہا ہم یہاں


نقش تھا مٹ گیا خواب تھا بجھ گیا
کیوں کھڑے ہیں بھلا بے نوا ہم یہاں