کس طرح رات کی دہلیز کوئی پار کرے

خواب چنتی ہوئی آنکھیں ہیں پرندوں کی طرح
اور یہ جسم کہ جیسے کوئی بے برگ شجر
غیر واضح سا تصور کوئی مبہم سا خیال
کس طرح رات کی دہلیز کوئی پار کرے