کلکتہ

ہر سیلانی یہ کہتا ہے
شہر انوکھا کلکتہ ہے
بھارت کا ہر صوبے والا
اس کے دامن میں بستا ہے
اس کے فٹ پاتھوں پر ہر دم
لوگوں کا ریلا چلتا ہے
لمبی چوڑی سب سڑکوں پر
کاروں کا دریا بہتا ہے
نئی ٹراموں کا اب چلنا
آنکھوں کو اچھا لگتا ہے
دو دو انساں ہیں رکشے پر
بار یہ اک انساں سہتا ہے
ایک ہے میٹرو ریلوے جس سے
وقت سفر کا بچتا ہے
درگا پوجا میں کلکتہ
جگ مگ جگ مگ کر اٹھتا ہے
روسوگلا مشٹی دوئی
شان نرالی ہی رکھتا ہے
مچھلی سے بنگالی بھائی
مہمانوں کو خوش کرتا ہے
جوش بھرا یہ شہر ہمیشہ
اک پرچم تھامے رہتا ہے
دیکھ فراغؔ اپنے شعروں میں
اب کلکتہ بھی دکھتا ہے