مرض ایسا ہے کہ جس کی دوا ہونے نہیں والی
مرض ایسا ہے کہ جس کی دوا ہونے نہیں والی کسی بھی حال میں تم سے وفا ہونے نہیں والی مرے حصہ کے جو بھی جام ہیں وہ سامنے رکھ دو مرے ہونٹوں سے کوئی التجا ہونے نہیں والی ہمیں ہی ڈھونڈنے ہیں راستے خود اپنی منزل کے یہ دنیا تو ہماری رہنما ہونے نہیں والی مجھے معلوم ہے سب کچھ یہیں رہ جائے ...