جب اترے چاند آنگن میں تو راتیں بات کرتی ہیں
جب اترے چاند آنگن میں تو راتیں بات کرتی ہیں
وہ چہرہ خوب صورت ہے وہ آنکھیں بات کرتی ہیں
سفر کا حوصلہ کافی ہے منزل تک پہنچنے کو
مسافر جب اکیلا ہو تو راہیں بات کرتی ہیں
شجر جب مضمحل ہوں پھول ہوں شاخوں پہ افسردہ
اداس آنگن میں دیواروں سے شامیں بات کرتی ہیں
مری آنکھوں سے نیندیں لے کے تم نے رت جگے بخشے
مرے تکیے مرے بستر سے راتیں بات کرتی ہیں
شجر بھی جھومتے ہیں جب ہوائیں گنگناتی ہیں
پرندے لوٹ آتے ہیں تو شاخیں بات کرتی ہیں