جب ہم بھی بڑے ہو جائیں گے

ہم رنگ جنوں سے ہستی کی تصویر بدل دیں گے اک دن
تدبیر و عمل سے دنیا کی تقدیر بدل دیں گے اک دن
جب ہم بھی بڑے ہو جائیں گے
ظلمت کو مٹائیں گے اک دن یہ کر کے دکھائیں گے اک دن
دل جس سے ہوں روشن لوگوں کے وہ دیپ جلائیں گے اک دن
جب ہم بھی بڑے ہو جائیں گے
دیکھے ہیں جو اب تک لوگوں نے وہ خواب کریں گے ہم پورے
صحرائے وطن کو مل جل کر سینچیں گے لہو سے ہم اپنے
جب ہم بھی بڑے ہو جائیں گے
ہم چیر کے سینہ دھرتی کا ڈھونڈیں گے خزانہ دولت کا
آکاش پہ جا کر دیکھیں گے کیا راز ہے اس کی شہرت کا
جب ہم بھی بڑے ہو جائیں گے
کیا چیز ہے اس کے دامن میں ساگر میں اتر کر دیکھیں گے
طوفان میں کتنا دم خم ہے کچھ دیر ٹھہر کر دیکھیں گے
جب ہم بھی بڑے ہو جائیں گے