اسلام

سرداروں کی غلامی سے غلاموں کی سرداری تک:ایک عجیب و غریب تاریخی مکالمہ

Muslims praying

اس دل چسپ مکالمے سے موٹی عقل والا آدمی بھی اندازہ کرسکتا ہے کہ تاریخ کے بہترین دور میں مسلمانوں نے اس قانون مساوات و قانونی فضیلت کو کس کس طرح برت کر دکھایا اور اس کی بدولت مسلمانوں نے کیسی ترقی کی۔ اس کے بدولت جوق کے جوق لوگ اسلام میں داخل ہوتے تھے۔

مزید پڑھیے

اصحاب کہف کا قصہ کیا ہے؟ دوسری قسط، مولانا ابو الکلام آزاد کے قلم سے

اصحاب کہف

اصحاب کہف، جن کا تذکرہ سورۃ کہف میں کیا گیا ہے، بہت سے لوگ ہنوز ان کے بارے میں اس معمے میں مبتلا ہیں کہ یہ کس قوم کے لوگ تھے اور یہ قوم کہاں پائی جاتی تھی۔ نیز ان کا عہد یا زمانہ کونسا تھا؟ اس حوالے سے بہت سے علما اور اسکالرز نے مختلف آراء پیش کی ہیں ، لیکن مولانا ابوالکلام آزادؒ کا نقطۂ نظر نسبتاً صائب تر تھا ، اسی لیے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ نے بھی ان سے کافی حد تک اتفاق کیا ہے۔ اس خوبصورت ، ایمان افروز قصے کو پڑھیے، مولانا ابوالکلام آزاد کے قلم سے ۔

مزید پڑھیے

سورۃ اخلاص کا بیان، کسی مجذوب کی نظر سے

نماز

امام جب سورۃ  اخلاص پڑھنا شروع ہوا تو مجذوب کی آنکھوں سے آنسو بہہ کر اُس کا گریبان تر کرنے لگے اور اُس نے ایک چیخ مار کر اپنا گریبان پھاڑ دیا اور زور زور سے رونے لگ پڑا۔ نماز ختم ہونے پر اُس کے پہلو میں بیٹھے شخص نے پوچھا کہ تم گریبان پھاڑ کر رونے کیوں لگ پڑے تھے؟ سورۃ  اخلاص میں تو اللّٰہ کی وحدانیت کا بیان ہے، اُس کے مظاہر اور اوصاف بیان کئے گئے ہیں۔ نہ اِس سورۃ میں جنّت و جہنم کی منظر کشی کی گئی ہے نہ کسی عذاب کا بیان ہے۔ نہ یہاں حضرت یعقوبؑ کی نابینائی کا کوئی ذکر ہے نہ حضرت ایوبؑ کی بیماری

مزید پڑھیے

اصحاب کہف کا قصہ کیا ہے؟ قسط وار سلسلے کی پہلی قسط مولانا ابو الکلام آزاد کے قلم سے

اصحاب کہف

اصحاب کہف، جن کا تذکرہ سورۃ کہف میں کیا گیا ہے، بہت سے لوگ ہنوز ان کے بارے میں اس معمے میں مبتلا ہیں کہ یہ کس قوم کے لوگ تھے اور یہ قوم کہاں پائی جاتی تھی۔ نیز ان کا عہد یا زمانہ کونسا تھا؟ اس حوالے سے بہت سے علما اور اسکالرز نے مختلف آراء پیش کی ہیں ، لیکن مولانا ابوالکلام آزادؒ کا نقطۂ نظر نسبتاً صائب تر تھا ، اسی لیے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ نے بھی ان سے کافی حد تک اتفاق کیا ہے۔ اس خوبصورت ، ایمان افروز قصے کو پڑھیے، مولانا ابوالکلام آزاد کے قلم سے ۔

مزید پڑھیے

غزوات اور رحمتیں دونوں انہی کی ذات کا پرتو ہیں

غزوات

نبی کریمﷺ ورثے میں 9 تلواریں دے گئے امت کو ، جو ان کے حجرے میں وصال کے وقت لٹکی تھیں۔ جہاد میں ہی عزت ہے، نشانوں پر نظر رکھنے میں عظمت ہے، اور گھوڑوں کو تیار رکھنے میں سالمیت ہے۔ بےشک عزت ہے اللہ کے لیے، اس کے رسول کے لیے اور مومنین کے لیے۔ یہ بزدل، موت سے ڈرنے والی، تکاثر کی چاہ میں برباد ہونے والی امت، ہمارے رسول کی امانت دار تو نہیں۔ یہ خوف اور دنیا کی چاہ تو ہمیں کسی اور نے انجیکٹ کی ہے۔ اقبال نے کہا تھا، وہ نبُوّت ہے مسلماں کے لِیے برگ حشیش ، جس نبُوّت میں نہیں قُوّت و شوکت کا پیام

مزید پڑھیے

امریکہ میں تحریک اسلامی کے ایک ہیرو

یوسف مظفر الدینؒ

اسی تحریک کے ثمرات تھے کہ میلکم ایکس (عمر شہباز شہید) جیسے لوگ اس عظیم مشن کو باضابطہ آگے بڑھانے کیلئے میدان میں آگئے ۔طاغوت کو یہ کیسے برداشت ہوتا ۔ چنانچہ پوری قوت ان لوگوں کو مٹانے میں لگ گئی۔ جو میلکم ایکس کی شہادت کا باعث بھی بنی اور مسلمانوں کے آپس کے مسائل کا بھی ۔

مزید پڑھیے

انھی لوگوں کے سر پر یہ نظام ابھی تک کھڑا ہے

انفاق فی سبیل اللہ

میں سوچتا ہوا گاڑی میں آبیٹھا۔ غربت کی آگ ضرور بھڑک رہی ہے ۔مفلسی کے شعلے آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔ مگر آسمانوں سے ابابیلوں کے جھنڈ بھی، اپنی چونچوں میں پانی کی بوندیں لیے، قطار باندھے اتر رہے ہیں۔ خدا کے بندے اپنا کام کررہے ہیں۔چپ چاپ۔ گم نام۔ صلے و ستائش کی تمنا سے دور۔ اس یقین کے ساتھ، کہ خدا دیکھ رہا ہے اورمسکرا رہا ہے ، کہ اس کے بندے اب بھی اس کے کام میں مصروف ہیں۔

مزید پڑھیے

سید مودودیؒ: وہ غرورِ عشق کا بانکپن

قرآن

وہ ، جو اس ملت اور امت کی آبیاری کے لیے جان پر کھیلا کرتے تھے، وہ جنہوں نے اس شجرِ طیّبہ کو اپنے خونِ جگر سے سینچا اور پروان چڑھایا ہے، وہ جو اِن روِشوں کو اپنے نالۂ نیم شب سے گل و گلزار کر گئے ، وہ جو بیچتے تھے دَوائے دِل ، وہ دکان اپنی بڑھا گئے ، فادخلی فی عبادی ، وادخلی جنتی

مزید پڑھیے

بیسویں صدی میں احیائے اسلام کے صورت گر

اقبال اور سید مودودی

بیسویں صدی وہ عرصہ ہے جس میں اسلام کے مقابل اشتراکیت ، الحاد اور سرمایہ دارنہ نظام کھل کر آ گئے۔ ایسے میں بہت سے اسلام کے سپاہیوں نے امت کی رہنمائی اور اسلام کا دفاع کیا۔ برصغیر میں اس کام کا بڑہ اور مسلمِ خوابیدہ کو اٹھ کر ہنگامہ آرا ہونے پر اکسانے والی سب سے نمایاں دو شخصیات علامہ محمد اقبال اور سید مودودی تھیں۔

مزید پڑھیے
صفحہ 16 سے 19