عثمانی عہد کے خوبصورت اطوار

 

 

(1)قہوہ اور پانی

جب عثمانی ترکوں کے پاس کوئی مہمان آتا تو وہ اس کے سامنے قہوہ اور سادہ پانی پیش کرتے۔

اگر مہمان پانی کی طرف ہاتھ بڑھاتا وہ سمجھ جاتے کہ مہمان کو کھانے کی طلب ہے تو پھر وہ بہترین کھانے کا انتظام کرتے۔

 اور اگر وہ قہوہ کی طرف ہاتھ بڑھاتا تو وہ جان لیتے کہ مہمان کو کھانے کی حاجت نہیں ہے۔

 

 (2)گھر کے باہر پھول

اگر کسی گھر کے باہر پیلے رنگ کے پھول رکھے نظر آتے تو اس کا مطلب ہوتا کہ اس گھر میں مریض موجود ہے ۔آپ اس مریض کی وجہ سے گھر کے باہر شور شرابہ نہ کریں ، نیز آپ  عیادت کو آ سکتے ہیں۔

 

اور اگر گھر کے باہر سرخ پھول رکھتے ہوتے تو یہ اشارہ ہوتا کہ گھر میں بالغ لڑکی ہے لہذا گھر کے آس پاس بازاری جملے نہ بولے جائیں۔

اور اگر آپ پیغامِ نکاح لانا چاہتے ہیں تو خوش آمدید!

 

(3)ہتھوڑا

گھر کے باہر دو قسم کے ڈور بیل (گھنٹی نما) ہتھوڑے رکھے ہوتے۔

ایک بڑا ایک چھوٹا۔

اگر بڑا ہتھوڑا بجایا جاتا تو اشارہ ہوتا کہ گھر کے باہر مرد آیا ہے لہذا گھر کا مرد باہر جاتا تھا۔

اور اگر چھوٹا ہتھوڑا بجتا تو معلوم ہوتا کہ باہر خاتون موجود ہے لہذا اس کے استقبال کے لیے گھر کی خاتون دروازہ کھولتی تھی۔

 

(4)صدقہ

عثمانی ترکوں کے صدقہ دینے کا انداز بھی کمال تھا۔  کہ  ان کے مالدار لوگ سبزی فروش یا دوکانداروں کے پاس جا کر اپنے نام سے کھاتہ کھلوا لیتے تھے۔

 اور جو بھی حاجت مند سبزی یا راشن لینے آتا تو دوکاندار اس سے پیسہ لیے بغیر اناج و سبزی دے دیتا تھا،  یہ بتائے بغیر کہ اس کا پیسہ کون دے گا۔

 کچھ وقت بعد وہ مالدار پیسہ ادا کر کے  کھاتہ صاف کروا دیتا۔

 

(5)ترینسٹھ سال

اگر کسی عثمانی ترک کی عمر ترینسٹھ سال سے بڑھ جاتی اور اس سے کوئی پوچھتا کہ آپکی عمر کیا ہے؟؟؟

 تو وہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حیاء و ادب کرتے ہوئے یہ نہ کہتا کہ میری عمر ترینسٹھ سال سے زیادہ ہوگئی

 ہے۔

 بلکہ یہ کہتا

بیٹا ہم  حد سے آگے بڑھ چکے ہیں۔

اللہ اللہ! 

کیسا ادب کیسا عشق تھا ان لوگوں کا!

کیسی بہترین عادات تھی ان لوگوں کی!

یہی وجہ تھی کہ عالم کفر نے سلطنت عثمانیہ کے ، غداروں سے مل کر ٹکڑے کر ڈالے۔

اگر کسی عثمانی ترک کی عمر ترینسٹھ سال سے بڑھ جاتی اور اس سے کوئی پوچھتا کہ آپکی عمر کیا ہے؟؟؟

 تو وہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حیاء و ادب کرتے ہوئے یہ نہ کہتا کہ میری عمر ترینسٹھ سال سے زیادہ ہوگئی

 ہے۔

 بلکہ یہ کہتا

بیٹا ہم  حد سے آگے بڑھ چکے ہیں

مگر

سنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے  وہ شیر پھر بیدار ہوگا۔۔۔