اثر سعید کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    وہ ایک پل جو گزارا ہے پاسداری میں

    وہ ایک پل جو گزارا ہے پاسداری میں سکون دیتا رہا مجھ کو بے قراری میں وہ میری روح میں جب تک نہ بس گیا آ کر سنبھل سکا نہ کبھی دل یہ بے قراری میں حنائی دست کی معجز نمائیاں مت پوچھ تمام عمر گزاری ہے شرمساری میں ہوس ہے گوہر نایاب کی اگر تجھ کو تو ڈوب جا کبھی شبنم کی تاب کاری میں سما ...

    مزید پڑھیے

    میلی چادر ساتھ لیے

    میلی چادر ساتھ لیے اپنی انا کی ذات لیے کوچہ کوچہ پھرتا ہوں تن کا لاشہ ساتھ لیے اک درندہ جیت گیا پھرتا ہوں میں مات لیے ڈھونڈیں آؤ انساں کو پاگل پن کو ساتھ لیے ان کا دامن دیکھ چکا آنکھوں میں برسات لیے ٹوٹ چکے وہ تاج محل سوئے تھے ہم رات لیے کس کا بھروسہ آج اثرؔ یار کھڑا ہے گھات ...

    مزید پڑھیے

    باب دل جب بھی وا ہوا اپنا

    باب دل جب بھی وا ہوا اپنا اس میں نقصان ہی ہوا اپنا کوئی دل والا آ ملے مجھ سے در ہے رکھا کھلا ہوا اپنا نقش پا ثبت ہیں لٹیروں کے گھر سے غائب ہے رہنما اپنا لٹ گیا سب حساب کیا ہوگا غیر کا کیا تھا اور کیا اپنا منزلوں کا نشان کہلائے خون اگلا ہے نقش پا اپنا دل کو تاکا تھا اے اثرؔ میں ...

    مزید پڑھیے

    ساتھ مرے وہ جب تک ٹھہرا

    ساتھ مرے وہ جب تک ٹھہرا غم کا سایا تب تک ٹھہرا وقت مصیبت ساتھ ہمارے دوست کوئی بھی کب تک ٹھہرا رسوائی کا خوف تھا شاید نام کسی کا لب تک ٹھہرا سورج میرے ارمانوں کا ایک اندھیری شب تک ٹھہرا جاڑوں کے لمحات جواں ہیں سورج سر پر کب تک ٹھہرا آہوں کا اتنا تو اثرؔ ہے جن کا سایا چھب تک ...

    مزید پڑھیے

    عبارت اس میں ہر اک بے نقاب میری ہے

    عبارت اس میں ہر اک بے نقاب میری ہے لکھا ہے نام تمہارا کتاب میری ہے گلاب توڑ کے زینت بنا لو دامن کی نہ کھاؤ خوف یہ شاخ گلاب میری ہے یہ میکدہ یہ حسیں جام گو تمہارے ہیں جو پی رہے ہو مزے سے شراب میری ہے بھٹک نہ جائے کہیں اسپ عشق راہوں سے دعا لبوں پہ ترے ہم رکاب میری ہے وہ ٹوٹ کر نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام