والٹ ڈزنی نے مکی ماؤس کیسے تخلیق کیا؟

تخلیق کار عام طور پر تخلیقی مواد یا تو اپنے اردگرد کے ماحول اور معاشرے سے کشید کرتے ہیں یا اپنے اندر سے لیتے ہیں۔ وہ اپنے ماضی کی نا آسودہ خواہشات حال کے احوال یا مستقبل کے عزائم اور ارادوں کے اظہار کے لئے بھی اپنی تحریروں کو ذریعہ بناتے ہیں۔ مکی ماؤس ایک عام سی چوہیا تھی جسے والٹ ڈزنی نے دنیا بھر میں مقبول کردار بنا دیا۔ آئیے جانتے ہیں کہ یہ کارٹون کریکٹر کیسے تخلیق کیا گیا؟

کبھی کبھی انسان کی مہمل سی، بے مقصد اور غیر ارادی حرکات اس کے مستقبل کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت اختیار کر لیتی ہیں ۔ مکی ماؤس کے انتہائی مقبول اور لافانی کردار کی تخلیق کے پیچھے بھی والٹ ڈزنی ،  جس کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ،کی ایک ایسی ہی معصوم اور غیر شعوری حرکت کار فرما تھی ۔

آج تو والٹ ڈزنی کی شہرت شرق و غرب کے ہر فرد تک ہے لیکن یہ ان دنوں کی بات ہے جب والٹ ڈزنی ایک عام آدمی تھا ۔ وہ تب بالکل بے نامی کی سادہ سی زندگی گزار رہا تھا ۔ اس کے جیون میں چار سُو مفلسی کے ڈیرے تھے۔ بسا اوقات تو اسے دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہوا کرتی تھی ۔ والٹ ڈزنی ان دنوں امریکہ کے شہر کنساس میں مقیم تھا۔ اس کے پاس ایک پرانی خستہ حال سی کار تھی جو اس نے کہیں سے سیکنڈ ہینڈ خریدی تھی۔

Description: C:\Users\KAMRAN\AppData\Local\Microsoft\Windows\INetCache\Content.Word\Walt-Disney-Pinocchio-Drawings-1180w-600h.jpg

والٹ ڈزنی کو بچپن سے ہی آرٹسٹ بننے کا بہت شوق تھا لیکن بچپن میں اس کی روزمرہ کی روٹین ہی اتنی دشوار تھی کہ اس کے لیے پڑھائی کو توجہ دینا بھی مشکل امر تھا شوق تو بہت دور کی بات ہے۔ صبح سویرے اٹھتا ایک مقامی اخبار تقسیم کرتا ہوا سکول جاتا اور اسی اخبار کا شام کا ایڈیشن تقسیم کرتا ہوا گھر آ جاتا۔ اس سارے عمل میں وہ اس قدر تھک جاتا تھا۔ اکثر نیند پوری نہ ہو سکنے کی وجہ سے وہ کلاس روم میں بھی سویا ہوا پایا جاتا۔

اس نے آرٹ کو اپنا ذریعہ معاش بنانے کی بہت کوشش کی لیکن بے سود۔ بالآخر بڑی دوڑ دھوپ کرنے کے بعد اسے گرجا گھروں کے لیے ڈرائنگ اور تصاویر بنانے کی ایک معمولی سی ملازمت مل گئی۔ اس کے پاس اپنا اسٹوڈیو بنانے کے پیسے بھی نہ تھے۔ ناچار اس نے اپنے باپ کا گیراج اسٹوڈیو کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا۔

ایک دن والٹ ڈزنی جب اپنے باپ کے گیراج میں بہٹھا کا میں مشغول تھا تو اچانک گیراج کے کسی کونے کھدرے سے ایک چوہیا نمودار ہوئی۔ وہ چوہیا ایک تختے پر چڑھ گئی اور اٹھکیلیاں کرنے لگی۔ والٹ ڈزنی بھی شاید مسلسل کام کرنے سے تھک چکا تھا اس لیے اس نے اپنا کام چھوڑ دیا اور تفریح طبع کے لیے چوہیا کو کھیلتے کودتے دیکھنے لگا۔

یہی وہ لمحہ تھا جب اس نے ایک بے مقصد سی حرکت کی۔ وہ اپنی جگہ سے اٹھا اور کمرے سے ڈبل روٹی کا ایک ٹکڑا لا کر چوہیا کو کھلانے لگا۔ یہ بظاہر ایک مہمل سی غیر شعوری حرکت تھی لیکن اس کے اس عمل نے ایسے اسباب پیدا کر دیئے جو آنے والے دنوں میں اس کی ایک بہت بڑی کامیابی کا پیش خیمہ ثابت ہوئے۔

چوہیا نے بڑے مزے سے وہ ڈبل روٹی کا ٹکڑا کھایا چلی گئی۔ اس کے بعد وہ چوہیا اکثر اس کے اردگرد منڈلانے لگی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ایک دوسرے سے بہت مانوس ہو گئے۔ اکثر یوں ہوتا کہ والٹ ڈزنی اپنے کام میں مصروف ہوتا اور وہ اس کے بورڈ پر آ کر بیٹھ جاتی اور خوب کھیلتی۔

وقت گزرتا گیا اور وہ چوہیا والٹ ڈزنی کے ماضی کا حصہ ہو گئی۔

والٹ ڈزنی زندگی میں اپنی کوشش اور جدوجہد کے بل بوتے پر آگے بڑھتا گیا۔وہ بالآخر ہالی وڈ تک پہنچ گیا۔اس نے ہالی وڈ میں "آس ولڈ دی لکی ریبٹ" نامی کردار کی کارٹون سیریز چلائی جسے زیادہ پذیرائی نہ ملی اور اس کے شب و روز دوبارہ فاقہ مستی میں کٹنے لگے ۔

ایک دن والٹ ڈزنی اپنے کمرے میں بیٹھا کسی نئے کارٹون کریکٹر کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ یکایک ایک خیال اس کے ذہن کے پردے پر بجلی کی طرح کوندا۔ گیراج والی چوہیا جس سے یونہی اتفاقاً اس کی مانوسیت ہو گئی تھی، اس کے تصور میں نمودار ہوئی اور اس نے اس کا سکیچ بنانا شروع کر دیا۔ یہ مکی ماؤس کا ابتدائی خاکہ تھا جسے والٹ ڈزنی نے ابتدائی طور پر مورٹی مر ماؤس کا نام دیا جو بعد میں مکی ماؤس ہو گیا۔

مکی ماؤس کا کردار والٹ ڈزنی کے لیے لائف چینجر ثابت ہوا۔ یہ کارٹون فلم دنیا کی مشہور ترین فلموں میں شمار ہوتی ہے۔ مکی ماؤس کو ابتدائی طور پر والٹ ڈزنی نے اپنی ہی آواز میں وائس اوور کیا تھا۔ والٹ ڈزنی خود مکی ماؤس کے بارے میں کہتے تھے:

"I only hope that we never lose sight of one thing – that it was all started by a mouse."

مہربانی پر مشتمل ایک غیر ارادی، بظاہر مہمل سی حرکت بھی کبھی کبھار برسوں کی ریاضتوں، عبادتوں اور التجاؤں سے بھاری ہوتی ہے ۔۔۔ بات صرف قبولیت کی ہوتی ہے!

 

 

 

متعلقہ عنوانات