ہماری حق نوائی کیا
ہماری حق نوائی کیا
سنے گی یہ خدائی کیا
کسی ظل الٰہی تک
مری ہوگی رسائی کیا
فلک سے جب اتر آئے
سفر کرتے خلائی کیا
انا کے سامنے تیری
ہماری کج ادائی کیا
تمہاری زلف پیچاں سے
ملے گی اب رہائی کیا
فراغؔ اس کی نگاہوں میں
لہو کیا روشنائی کیا