گردش
سراپا
آگ کا
مٹی کے پیکر کو گھلائے جا رہا ہے
زمیں کے جسم کا سایہ
خلاؤں سے پلٹ کر
اسی کے اپنے آدھے جسم کو ہر لمحہ کالا کر رہا ہے
یہی جادو مسلط ہے ازل سے
کئی پگڈنڈیوں کا جال سا پھیلا ہوا ہے
گزر گاہوں کے کچھ شفاف کچھ موہوم خاکے
ہمیں گرم سفر رکھے ہوئے ہیں
سراپا آگ کا