عید الاضحیٰ مبارک؛ عید شکرِ خداوندی، ایثار، قربانی اور خوشی کا تہوار ہے

عید الاضحیٰ مسلمانوں کا بہت بڑا مذہبی تہوار ہے۔ یہ دن خوشی کے ساتھ ساتھ ایثار، قربانی، خیرخواہی اور ہمدردی کا پیغام لاتا ہے۔

حضرت عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی مکرم ﷺ نے فرمایا:

" اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے بڑھ کر عظمت والا دن یوم النحر (دس ذی الحج) ہے اور اس کے بعد یوم القر (گیارہ ذی الحج) ہے۔"

حوالہ: ابوداؤد 1765، مسند احمد 350/4

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے  اور اہل مدینہ کے ہاں دو دن تھے جن میں وہ کھیل کود (تفریح) کرلیا کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے پوچھا؛ "یہ دو دن کیا ہیں؟" انھوں (اہلِ مدینہ) نے کہا ہم دورِ جاہلیت میں ان دنوں میں کھیل کود لیا کرتے تھے۔ اس پر رسول کریم ﷺ نے (خوش خبری سناتے ہوئے) فرمایا:

" بے شک اللہ تعالیٰ نے تمھیں ان (دو دنوں کے) بدلے میں ان سے (زیادہ) اچھے دن دیے ہیں؛

1۔ (عید) الاضحیٰ (قربانی) کا دن 2۔ فطر کا دن (عید الفطر)

حوالہ: (ابوداؤد 1134، النسائی 1557)

عید الاضحیٰ کے دن مسنون کام کون کون سے ہیں؟

1۔ صاف ستھرے کپڑے، خوشبو لگانا اور غسل کرنا

عید کے دن غسل کرنا،صاف ستھرے اور پاک صاف کپڑے پہننا اورخوشبو لگانا سنتِ رسول ﷺ میں سے ہیں۔

رسول اللہ ﷺ کا فرمان مبارک ہے:

" اللہ رب العزت اس بندے سے محبت کرتا ہے جو اس کی دی ہوئی نعمتوں کو استعمال بھی کرے (عمدہ لباس اور شرعی زینت سے بدن آراستہ ہو)" ترمذی؛ 2819

سیدنا عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن غسل فرمایا کرتے تھے۔ (ابن ماجہ؛ 1315)

2۔ عید الاضحٰی سے پہلے کچھ نہ کھانا

رسول اللہ ﷺ عید الضحیٰ کی نماز ادا کرنے سے پہلے کچھ تناول نہ فرماتے بلکہ نماز کے بعد گھر واپس لوٹ کر اپنی قربانی سے کھاتے۔

(ترمذی؛ 542، الموطا؛426)

3۔ عید گاہ میں نماز ادا کرنا

رسول اللہ ﷺ نمازِ عید الفطر اور عید الاضحیٰ ادا کرنے عید گاہ مین تشریف لے جایا کرتے تھے۔

(بخاری؛ 956، 982، مسلم؛ 2044-2048)

4۔ عید گاہ جاتے اور واپس آتے راستہ بدلنا

اللہ کے رسول ﷺ نے عید کی نماز کے لیے عیدگاہ جاتے ہوئے ایک راستہ اختیار فرمایا اور واپسی دوسرے راستے سے تشریف لائے۔

 (بخاری؛986، ابوداؤد؛ 1156، ترمذی؛ 541)

5۔ عید الاضحیٰ کی نماز جلد ادا کرنا

عید الاضحیٰ کے دن سب سے پہلا کام نمازِ عید ادا کرنا ہے۔

(بخاری؛ 951، 968، نسائی؛ 1580)

6۔ عید کی مبارک باد دینا

سنن بہیقی میں لکھا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب نمازِ عید ادا کرنے کے بعد لوٹتے تو ایک دوسرے کو ' تقبل اللہ منا و منکم' کے الفاظ کا تبادلہ کرتے۔

 

7۔ قربانی کے جانور ذبح کرنا

فرمانِ رسول ﷺ ہے کہ قربانی کے جانور کو نمازِ عید کے بعد ذبح کرنا ہے۔

رسول اللہ ﷺ نماز(عید الاضحیٰ) ادا کرنے کے بعد عیدگاہ ہی میں قربانی کے جانور ذبح کرتے۔

(بخاری؛ 982، النسائی؛ 1590، ابن ماجہ؛3161)

8۔ عید کے دن خوشی منانا اور کھیل کھیلنا

عید کے دن تفریح، خوشی منانا اور کھیل وغیرہ جائز ہیں۔ لیکن ایسے اعمال نہ کیے جائیں جس کے کرنے سے منع کیا گیا ہے اور جن کے کرنے سے گناہ ہو۔

(مسلم؛ 2061-2068، ابن ماجہ؛ 3158، النسائی؛1594)

(ماخذ؛ کتاب؛"عید الاضحیٰ؛ عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت اور قربانی کے مسائل"، تالیف و تخریج؛ ڈاکٹر طارق ہمایوں شیخ)

متعلقہ عنوانات