مسجد نبوی کی تعمیر میں کس کس نے اور کب کب حصہ لیا؟پڑھیے تاریخ مسجد نبوی

مقام: جہاں پر قصوا (وہ اونٹنی جس پر سرور کائنات ﷺسوار تھے) بیٹھی۔  

    میدان کا نام :  مربد (کھلا میدان) یہاں کھجوریں خشک ہوتی تھیں۔

    مالکان :  دودرِیتیم بچے حضرت سہل ؓوحضرت سہیلؓ بن رافع بن ابی عمرو بن عائز (بنی نجار سے تعلق تھا)۔

طے شدہ قیمت : سونے کے دس دینار ۔

 ادائیگی : حضرت ابو بکر صدیق  ؓنے کی رسول اللهْﷺ کے حکم سے۔ 

   اینٹوں کی مٹی:اَلَخَخجبَہَ (حضرت ایوب انصاریؓ کے کنو یں کی ایک طرف کی مٹی سے یہ اینٹیں بنائی گئیں۔

   اینٹ بنانے والا ماہر :  طلق بن علی (حضرالموت کا رہنے والا۔)

   ساخت :  دیواریں مٹی کی اینٹوں کی ۔ ستون کھجور کے تنوں کے۔ چھت کھجور کے پتوں اور کھجور کی لکڑی کی ۔

  چھت کی اونچائی: ہاتھ اونچا کرنے سے چھت کو لگ جاتا تھا۔ 

   مسجد کے ساتھ رہائش: 9حجرےیکے بعد دیگرے تعمیر ہوا۔

   پہلا حجرا +دوسرا حجرا:  حضرت سودہؓ بنت زمعہ آپ ﷺ کی زوجیت میں تھیں۔ان کے لیے پہلا حجرا اور حضرت عائشہؓ کے لیے دوسرا حجرا تعمیر کیا گیا۔ رخصتی سے پہلے دوسرا حجرا تعمیر کر لیا گیا۔

حجرات کی ساخت:      

  چار حجرے ایسے جن کی بیرونی دیواریں کچی اینٹوں کی اور اندرونی کمروں کی دیواریں کھجور کی ٹہنیوں کو جوڑ کر بنائی گئی تھیں۔ 
   پانچ حجرے ایسے تھے جن کی بیرونی دیواریں بھی کھجور کی ٹہنیوں کو جوڑ کر بنائی گئی تھیں۔ دیواروں کے اوپر مٹی کی لپائی کی گئی تھی۔

 دروازوں پر بالوں سے بنے ہوے ٹاٹ آویزاں تھے۔ 

   چھت کھجور کے تنوں کی شہتر اورساتھ کھجور کی ٹہنیاں جوڑ کر مٹی کے گارے کی لپائی کی گئی تھی۔ 
   ولید بن عبدالملک کے دورِحکومت میں یہ حجرات اسی حالت میں تھے ولید نے ان کو منہمدم کر وایا۔

   دور رسالت ﷺ اور دور خلفائے راشدینؓ:

مسجد پہلے عہد رسالت ﷺ میں تعمیر ہوئی۔
   عہد صدیقیؓ میں دوبارہ تعمیر ہوئی بالکل ویسے ہی جیسے عہد رسالت میں تھی۔
   عہد فاروقی میں جب دوبارہ تعمیر ہوئی تو وہی سامان استعمال کیا گیامگر رقبہ بڑھا دیا گیا۔
   عہد عثمانیؓ میں رقبہ بھی بڑھایا گیا اور مسجد کی اینٹیں پتھروں  پر نقش و نگار کھدے ہوئے تھے دیواریں چننے کے لیے مٹی کے گارے کی بجائے چونہ استعمال ہوا اور چھت سا گوان لکڑی کی بنائی گئی۔
مسد نبوی کی زمین دو حصوں میں خریدی گئی۔ پہلے حصے کی زمین کا معاوضہ رحمت للعامین ﷺ کے حکم سے حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ادا کیا۔ اسی رقبہ پر حضرت عمرؓ نے مسجد کی دوبارہ تعمیر کروائی۔ تفصیل پہلے بیان کی جا چکی ہے۔

متعلقہ عنوانات