دوا کھائے بغیر درد سے نجات حاصل کیجیے

درد چاہے دل کا ہو یا جسم کے کسی حصے میں وہ دردِ سر بن جاتا ہے۔ لوگ درد سے نجات کے لیے طرح طرح کے ٹوٹکے اور ادویات کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ایک تازہ تحقیق کے مطابق درد سے نجات کے لیے کسی قسم کی دوا کی ضرورت نہیں پڑے گی اور آپ جب چاہیں ریموٹ سسٹم کے ذریعے جسم کے کسی بھی حصے میں درد کو دُور بھگا سکتے ہیں۔۔۔بھلا وہ کیسے۔۔۔آئیے کھوج لگاتے ہیں:

محققین نے ایک ننھا سا، نرم اور لچک دار آلہ (اپملانٹ) تیار کیا ہے جو آن ڈیمانڈ اور کسی دوا کے بغیر درد سے چھٹکارا (ریلیف) دلائے گا۔ یہ منفرد آلہ درد سے نجات دلانے والی ادویات اور لت لگانے والے دوائیوں سے کا بہترین متبادل ثابت ہوگا۔ یہ اعصاب کے گرد لپٹ کر ٹھنڈک کا احساس دلائے گا اور دماغ تک درد کے سگنلز کو روک دے گا۔ جب اس آلے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی تو یہ قدرتی طور پر جسم میں گُھل جائے گا۔ اس کے لیے کسی آپریشن کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔

​​​​​​ماہرین کا کہنا ہے کہ درد کھینچنے والا یہ آلہ ان مریضوں کے لیے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے جو سرجری آپریشن سے گزرتے ہیں جیسے حاملہ عورتیں اور دیگر سرجیکل آپریشن وغیرہ کے مریض۔ ان مریضوں کو آپریشن کے بعد درد کی تکلیف سے نجات کے لیے ادویات کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ اس آلے کو دوا کے متبادل کے طور پر آپریشن کے دوران اسے جسم میں پیوند کردیا جائے گا جس سے آپریشن کے بعد ہونے والے درد کی تکلیف سے نجات دلانا ممکن ہوگا۔

یہ تحقیق سائنسی جریدے 'سائنس' میں شائع ہوئی۔ اس تحقیق کے مطابق اس آلے کا جانور کے ایک ماڈل میں کامیاب تجربہ کیا جا چکا ہے۔

یہ آلہ کیسے کام کرتا ہے؟

'اگرچہ(درد سے نجات کے لیے) opioids ادویات زیادہ موئثر ہوتی ہیں، لیکن (اس کے ضمنی اثرات شدید ہوتے ہیں اور) اس کی لت لگ جاتی ہے۔"

جان اے راجرز، جو اس تحقیق کی قیادت کررہے ہیں، نے اس آلے کی افادیت بتاتے ہوئے بات جاری رکھی،

"بحیثیت انجینیئرز ہم نے دوا کے بغیر درد کے علاج کے تصور کی طرف راغب ہوئے۔ (اس آلے کو ایک بیرونی ریموٹ سسٹم کے ذریعے) درد کی تکلیف سے نجات کے لیے شدت کو کم یا زیادہ کیا جاسکے گا۔ یہ آلہ ایسے کام کرتا ہے جیسے سردی سے انگلیاں سُن ہوجاتی ہیں اور درد کی تکلیف کم یا ختم ہوجاتی ہے۔"

اس آلے کے کام کو سمجھنے کے لیے ایک مثال دیکھیے: آج کل گرمیوں کا موسم ہے،آپ نے غور کیا ہوگا کہ پسینے سے شرابور شخص جب کسی پنکھے یا اے سی کے سامنے بیٹھتا ہے تو اسے ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔ اس سے اسے سکون حاسل ہوتا ہے اور تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے۔ اس عمل کو سائنس کی زبان میں 'عمل تبخیر' کہا جاتا ہے۔ اس آلے میں ایک مائع کولینٹ ہوتا ہے جو حساس اعصاب جہاں تکلیف ہوتی وہاں عمل تبخیر سے ٹھنڈک پیدا کرتا ہے۔

"جیسے جیسے آپ کے اعصاب میں ٹھنڈک پیدا ہوتی ہے تو دماغ تک جانے والے سگنل آہستہ آہستہ غیر فعال ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور آخر کا سگنل دماغ تک جانا رُک جاتے ہیں۔ اس طرح درد کی تکلیف ختم ہوجاتی ہے۔"

 اس تحقیق کے شریک محقق ڈاکٹر میتھیو میک ایوان نے آلے کام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ آلہ پیری فیرل نروز(وہ اعصابیے جو دماغ اور ریڑھ ہڈی کے سوا پورے جسم میں پھیلے ہوتے ہیں) کو ٹارگٹ کرتے ہیں، یہ نروز دماغ اور ریڑھ کی ہڈی (سپائنل کارڈ) کو پورے جسم سے منسلک کرتے ہیں۔ ان نروز مین سے کسی ایک یا دو نروز کو ٹھنڈک کے احساس پہنچانے سے درد کی شدت کم ہوجاتی ہے۔

اس آلے میں چھوٹی چھوٹی نالیاں (مائیکرو فلیوڈ چینلز) ہوتی ہیں جس میں مائع بھرا ہوتا ہے۔ ایک چینل میں ایک مائع کولینٹ (پرفلوروپینٹین) بھرا ہوتا ہے۔ یہ الٹراساؤنڈ مشین اور انہیلر میں عام استعمال ہوتا ہے۔ جبکہ دوسرے چینل کیں خشک نائٹروجن (گیس) ہوتی ہے۔ جب یہ مائع اور گیس ایک خانے (چیمبر) میں جمع ہوتے ہیں تو مائع بخارات میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس سےپیدا ہونے والی  ٹھنڈک کو ضروت کے مطابق کنٹرول کیا جاتا ہے۔ یہ ٹھنڈک اتنی شدید نہیں ہوتی ہے جس سے خلوی بافتوں کو کوئی نقصان پہنچے۔

آلہ استعمال کے بعد خود بخود گھل جاتا ہے

وہ آلات جو جسم میں ایک مقررہ مدد کے بعد خود بخود جذب یا گھل جائیں ان کو 'بائیو ری زیورب ایبل الیکٹرونکس آلات' bioresorbable electronic devices (حیاتی قابل انجذاب الیکٹرونکس) کہا جاتا ہے۔ یہ آلات انسانی جسم کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتے ہیں۔ یہ مقرر وقت کے بعد خود بخود جسم میں گھل جائے گا۔ زیر نظر آلہ بھی مقرر وقت اور خوراک کے اخراج کے بعد خود بخود جسم میں گھُل جاتا ہے۔ یہ آلہ جن میٹیریلز سے تیار کیا جاتا ہے جو انسانی جسم کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتے ہیں۔

یہ تحریر سائنس ڈیلی پر شائع شدہ رپورٹ سے ماخذ ہے۔

پوری رپورٹ پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کیجیے

 

متعلقہ عنوانات